نائب صدر پیپلز پارٹی سینیٹر شیری رحمان کی طرف سے اسلام آباد میں کم عمری کی شادی کو جرم قرار دینے سے متعلق سینیٹ میں پیش کیا گیا بل منظور کر لیا گیا

سینیٹ سے بل قومی نظریاتی کونسل بھیجنے کی تحریک مسترد کر دی گئی،اٹھارہ سال سے کم عمری کی شادی کی ممانعت کا بل سینیٹ سے منظور کر لیا گیا،جے یو آئی ف نے بل کی مخالفت کی،ایوان میں بل پر سب کو اظہار رائے کا موقع دیا گیا،کم عمری کی شادی ممانعت بل اس سے قبل قومی اسمبلی سے منظور ہو چکا،جے یو آئی ف نے بل اسلامی نظریاتی کونسل بھیجنے کی تحریک پیش کی،سینیٹ میں بل سینیٹر شیری رحمان کی جانب سے ایوان میں پیش کیا

قبل ازیں کم عمر بچوں کی شادیوں پر پابندی سے متعلق بل قومی اسمبلی سے بھی منظور کر لیاگیا تھا، 18 سال سے کم عمر بچوں کے نکاح کا اندراج قانونی جرم قرار، بل منظورہوا تھا،بل کے مطابق نکاح رجسٹرار کم عمر بچوں کی شادی کا اندارج نہ کرنے کے پابند ہونگے، نکاح پڑھانے والا شخص نکاح پڑھانے یا رجسٹرڈ کرنے سے قبل دونوں فریقین کے کمپیوٹررائز شناختی کارڈز کی موجودگی یقینی بنائے گا، بنا کوائف کے نکاح رجسٹر کرنے یا پڑھانے پر ایک سال قید ایک لاکھ روپے جرمانہ یا دونوں سزائیں ہونگی، 18 سال سے کم عمر لڑکی سے شادی بھی جرم قرار دی گئی،18 سال سے زائد عمر کے مرد کی کمسن لڑکی سے شادی پر سزا مقرر کی گئی ہے،کمسن لڑکی سے شادی پر کم سے کم 2 سال اور زیادہ سے زیادہ 3 سال قید بامشقت ہوگی،کمسن لڑکی سے شادی پر جرمانہ بھی ہوگا،
کم عمر بچوں کی رضامندی یا بغیر رضامندی شادی کے نتیجے میں مباشرت نابالغ فرد سے زیادتی تصور ہوگی، نابالغ دلہن یا دولہے کو شادی پر مائل یا مجبور کرنے، ترغیب دینے اور زبردستی کرنے والا شخص بھی زیادتی کا مرتکب قرار دیا جائے گا، نابالغ دلہن یا دولہے کی شادی کرانے پر 5 سے 7 سال قید، 10 لاکھ روپے جرمانہ یا دونوں سزائیں ہونگی، شادی کی غرض سے کسی بچے کو ملازمت پر رکھنے، پناہ دینے یا تحویل میں دینے والے شخص کو 3 سال قید بمع جرمانہ سزا ہوگی، 18 سال سے کم عمر بچوں کی شادی پر والدین اور سرپرست کے لیے بھی سزائیں مقرر کی گئی ہیں، کمسن بچوں کی شادی کے فروغ، بدسلوکی یا شادی کے انعقاد پر والدین کو 3 سال قید بامشقت اور جرمانے کی سزا ہوگی،شادی کے لیے کمسن بچوں کو علاقہ چھوڑنے پر مجبور یا زبردستی کرنا بچوں کی سمگلنگ قراردیا گیا ہے،بچوں کی سمگلنگ کے مرتکب شخص کو 5 سے 7 سال قید اور جرمانے کی سزائیں ہونگی، 18 سال سے کم عمر بچوں کی شادی رکوانے کے لیے عدالت کو حکم امتناع دینے کا اختیار ہوگا، عدالت کم عمر بچوں کی شادی سے متعلق مقدمات 90 روز میں نمٹانے کی پابند ہوگی،بل وفاقی دارلحکومت اسلام آباد میں فی الفور نافذالعمل ہوگا،

Shares: