خیبر پختونخوا میں بڑی کامیابی ،تیل و گیس کے نئے ذخائر دریافت

0
43
sa

کوہاٹ: پاکستان کی توانائی کی صنعت میں ایک نئی کامیابی کا اعلان ہوا ہے۔ صوبہ خیبر پختونخوا کے ضلع کوہاٹ کے راضگر1 علاقے میں لوک ہارٹ فارمیشن سے تیل اور گیس کے نئے ذخائر دریافت کیے گئے ہیں۔ یہ دریافت ایم او ایل پاکستان آئل اینڈ گیس کمپنی، او جی ڈی سی ایل، پی پی ایل، پی او ایل اور جی ایچ پی ایل کے مشترکہ منصوبے کے تحت کی گئی ہے۔ایم او ایل کی جانب سے جاری کردہ اعلامیے کے مطابق، یہ کھدائی 9 جنوری 2024 کو شروع کی گئی تھی اور 3,773.98 میٹر کی گہرائی تک پہنچی۔ ابتدائی تخمینوں کے مطابق، اس کنویں سے روزانہ 17.9 ملین اسٹینڈرڈ مکعب فٹ گیس اور 153 بیرل تیل حاصل کیا جا سکے گا۔
یہ دریافت پاکستان کی توانائی کی ضروریات کو پورا کرنے میں اہم کردار ادا کرے گی۔ وزارت پیٹرولیم کے ایک اعلیٰ افسر نے کہا، "یہ ہماری قومی توانائی حکمت عملی کا ایک اہم حصہ ہے۔ اس سے ہماری بیرونی توانائی پر انحصار کم ہوگا اور مقامی صنعت کو فروغ ملے گا۔”ماحولیاتی ماہرین نے اس دریافت کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس کے ساتھ ساتھ ماحولیاتی تحفظ کو بھی یقینی بنایا جائے۔ مقامی لوگوں نے بھی اس دریافت پر خوشی کا اظہار کیا ہے، امید کرتے ہوئے کہ اس سے علاقے میں روزگار کے نئے مواقع پیدا ہوں گے۔حکومتی ذرائع کا کہنا ہے کہ اس دریافت کے بعد مزید تحقیق اور کھدائی کے منصوبوں پر کام جاری ہے۔ یہ دریافت پاکستان کی توانائی کی خود کفالت کی جانب ایک اہم قدم ہے اور امید کی جاتی ہے کہ اس سے ملک کی معاشی صورتحال بہتر ہونے میں مدد ملے گی۔
توانائی کے ماہرین کا کہنا ہے کہ اس دریافت سے پاکستان کی توانائی کی پیداوار میں قابل ذکر اضافہ ہوگا، جو ملک کی معیشت کے لیے ایک اچھی خبر ہے۔ تاہم، انہوں نے یہ بھی کہا کہ اس دریافت کے ساتھ ساتھ قابل تجدید توانائی کے ذرائع پر بھی توجہ دینے کی ضرورت ہے تاکہ توانائی کے متوازن ذرائع کو یقینی بنایا جا سکے۔اس دریافت سے متعلق تفصیلات کو حتمی شکل دی جا رہی ہے اور امید ہے کہ جلد ہی اس منصوبے سے تیل اور گیس کی تجارتی پیمانے پر پیداوار شروع ہو جائے گی۔ حکومت کا کہنا ہے کہ وہ اس منصوبے کی نگرانی کر رہی ہے تاکہ اس سے زیادہ سے زیادہ فائدہ اٹھایا جا سکے اور یہ یقینی بنایا جا سکے کہ اس کے فوائد براہ راست عوام تک پہنچیں۔مجموعی طور پر، یہ دریافت پاکستان کی توانائی کی صنعت کے لیے ایک نئی امید کی کرن ہے اور امید کی جاتی ہے کہ یہ ملک کو اپنی توانائی کی ضروریات پورا کرنے میں مزید خود کفیل بنانے میں مدد دے گی۔

Leave a reply