راولپنڈی: قومی کرکٹ ٹیم کے عبوری ہیڈ کوچ عاقب جاوید نے کہا ہےکہ کھلاڑی افسردہ ہیں، جب ٹیم توقعات کےمطابق نہیں کھیلتی تو سب سےزیادہ دکھ کھلاڑیوں کو ہوتا ہے۔

باغی ٹی وی : راولپنڈی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے عاقب جاوید نے کہا کہ بھارتی ٹیم بہت تجربہ کار تھی اور 240 رنز کا دفاع کرنا ہو تو وکٹیں لینا ہوتیں، اٹیک کرنا ہوتا ہے اور بھارت کے خلاف صرف پلاننگ نہیں ہوتی،ہر میچ کےلیے ہوتی ہے،اگر پاکستان 300 کے قریب اسکور بنا لیتا تو اچھا مقابلہ ہو سکتا تھا۔ جب اچھا ٹوٹل نہ ہو تو بولرز کو زیادہ اٹیکنگ جانا پڑتا ہے، بڑے میچز میں امپیکٹ پلیئرز کا ہونا ضروری ہوتا ہے، صائم ایوب اور فخر زمان کی عدم موجودگی سے فرق پڑا۔ سفیان مستقیم اور عرفان نیازی کا ون ڈے کے حوالے سے ایکسپوژر نہیں تھا۔

صحافی کی جانب سے ٹیم سلیکشن پر مطمئن ہونے کے سوال پر ہیڈ کوچ نے جواب دیا کہ مطمئن کبھی نہیں ہوسکتے مگر یہ جو ہماری ٹیم تھی یہی بیسٹ اور ممکنہ ٹیم تھی جس نے ایک میچ کھیلا ہم کہہ رہے ہیں وہ ہوتا تو پاکستان میچ جیت جاتا، ایک بھی ایسا کھلاڑی نہیں ہے جو بغیر پرفارمنس ٹیم میں آیا ہو، ٹیم کو بنانے میں ہماری سوچ تھی کہ بہترین ٹیم بنائیں۔

عاقب جاوید نے کہا کہ ون ڈے میں سات بیٹرز اور چار بولرز کا کمبی نیشن کھلایا جاتا ہے، اور چونکہ صائم ایوب بیٹنگ کے ساتھ کچھ اوورز بھی کروا سکتے تھے، اسی لیے ان کی جگہ خوشدل شاہ کو ٹیم میں شامل کیا گیاانہوں نے بابر اعظم اور شاہین آفریدی کو ٹیم کے سب سے تجربہ کار کھلاڑی قرار دیا اور کہا کہ پاکستان نے اپنی بہترین دستیاب ٹیم میدان میں اتاری تھی۔ انہوں نے سعود شکیل کی کارکردگی کو سراہتے ہوئے کہا کہ انہوں نے اپنی جگہ محنت سے بنائی۔

انہوں نے کھلاڑیوں کی جانب سے کارکردگی نہ ہونے کا اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ یہ حقیقت ہے کہ ہماری پرفارمنس نہیں آرہی ہے، بہتری تو لانی ہے، اس پروسیس کو کوئی روک نہیں سکتاسلیکشن کمیٹی کا کام بہترین کھلاڑی کھلانا ہے، اب وہی کریں گے آگے جو اس ٹیم کے لیے بہتر ہے مگر ایسا تو نہیں ہوسکتا جو ہار گئے ان کو بدل دیں اور انڈر 19 ٹیم کو لائیں، ہم اپنی کوشش میں لگے رہیں گے، اب ہم خود کو ٹیم کو کل کے میچ کیلئے تیار کریں گے۔

Shares: