کونسے رواج ختم ہونے چاہئے؟ — ریاض علی خٹک

0
45

مجھے بہت سے رواجوں سے شدید نفرت ہے. لیکن سارے رواج برے نہیں ہوتے. جیسے سواریوں والے سمندری جہازوں کا ایک رواج ہے. سمندر میں کوئی حادثہ ہو جائے تو لائف بوٹس پر سب سے پہلے بچوں کو بٹھایا جاتا ہے. اس کے بعد خواتین اور پھر مرد حضرات کی باری آتی ہے. جہاز کا کپتان سب سے آخر میں لائف بوٹ پر آئے گا.

ہمارے معاشرے میں والد گھر کے جہاز کا کپتان ہوتا ہے. وقت کے اس سمندر میں خاندان کا سفینہ منزل کی طرف لے کر جانے کا بوجھ یہاں اکثر اسی تنہا کپتان کے کمزور کندھوں پر ہوتا ہے. وقت کا سمندر اس وقت امتحان پر ہے. مہنگائی کی منہ زور لہروں کے درمیان سے ضروریات زندگی کھینچ کر یہ سفر جاری رکھنا مشکل ہوتا چلا جا رہا ہے.

ایسے میں کچھ رواج بہت اچھے ہیں. مرد اپنی اکثر خواہشات کا گلا گھونٹ کر گھر کے بچوں اور خواتین کی زندگی آسان کرنا اپنی ذمہ داری سمجھتے ہیں. لیکن کچھ معاشرتی رواج بہت برے ہیں جو کپتان کی مشکلات کو ان پہاڑ نما موجوں کے مقابل کر دیتے ہیں جن کو سر کرتے کرتے وہ خود بھی تھک کر چور ہو جاتا ہے اور گھر کا سفینہ بھی شکستہ ہو جاتا ہے.

معاشرہ اگر اپنے ان کمزور کپتانوں پر کچھ ترس کھائے اور رسم و رواجوں کو کچھ سمیٹ لے کچھ محدود کر لے تو بہت سے لوگوں کی زندگی آسان ہو جائے گی. وقت کے اس سمندر میں تنہا سفر نہیں ہوتے. بہت کچھ ہمیں ایک دوسرے کیلئے کرنا ہوتا ہے. رواج بھی وہ بھنور ہیں جس میں سے مل کر ہی نکلا جا سکتا ہے.

آپ لوگ بتائیں کونسے رواج ختم ہونے چاہئے.؟؟

Leave a reply