خیبر ضلع میں سیکیورٹی فورسز اور مقامی عمائدین کے درمیان ایک اہم جرگہ منعقد ہوا۔ اجلاس میں دونوں فریقین نے امن و استحکام کے قیام اور اسمگلنگ سمیت غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام کے لیے مشترکہ کوششوں کے عزم کا اظہار کیا۔ جرگہ کے شرکاء نے فیصلہ کیا کہ باہمی تعاون کے ذریعے خطے میں دیرپا امن اور معاشی ترقی کے لیے اقدامات جاری رکھے جائیں گے۔

خیبر کے علاقے بڑہ اکاخیل میں سیکیورٹی فورسز پر دہشت گردوں نے اچانک حملہ کر دیا۔ ابتدائی اطلاعات کے مطابق فائرنگ کے تبادلے میں تین اہلکار شہید جبکہ پانچ زخمی ہوئے۔ فورسز کی جوابی کارروائی میں دہشت گردوں کو بھی جانی نقصان اٹھانا پڑا۔ علاقے کو گھیرے میں لے کر سرچ آپریشن شروع کر دیا گیا ہے۔ حکام نے عزم ظاہر کیا ہے کہ دہشت گردی کے خاتمے تک کارروائیاں جاری رہیں گی۔

خیبر پختونخوا کے ضلع بنوں میں دہشت گردوں کی فائرنگ سے پولیس اہلکار جاوید شہید ہوگئے۔ پولیس کے مطابق شہید اہلکار ڈیوٹی مکمل کر کے کھوجڑی چیک پوسٹ سے گھر واپس جا رہے تھے جب حملہ آوروں نے ان پر فائرنگ کر دی۔ واقعے کے بعد حملہ آور فرار ہوگئے جبکہ علاقے میں سرچ آپریشن جاری ہے۔ حکام نے حملے کی مذمت کرتے ہوئے دہشت گردوں کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کے عزم کا اظہار کیا۔

سیکیورٹی فورسز نے جنوبی وزیرستان کے اعظم ورسک کے علاقے کزا پانگا غوندک میں خفیہ اطلاع پر کارروائی کی۔ فائرنگ کے تبادلے میں کالعدم تنظیم سے تعلق رکھنے والا اہم دہشت گرد حبیب الرحمان مارا گیا جبکہ اس کے تین ساتھی زخمی ہوئے۔ مارا گیا دہشت گرد سیکیورٹی فورسز پر متعدد حملوں میں ملوث تھا۔ علاقے کو گھیرے میں لے کر مزید کارروائی جاری ہے۔

پشاور کے علاقے پہاڑی پورہ میں موٹر سائیکل سوار دو ڈاکوؤں نے میڈیسن کمپنی کی گاڑی سے 62 لاکھ 40 ہزار روپے چھین لیے۔ پولیس کے مطابق ایک ڈاکو نے موٹر سائیکل گاڑی کے آگے روک دی جبکہ دوسرے نے مینیجر کو اسلحے کے زور پر کیش بیگ چھین لیا۔ واردات کے بعد ملزمان فرار ہوگئے۔ پولیس نے مقدمہ درج کر کے سرچ آپریشن شروع کر دیا ہے۔

بلوچستان کے علاقے زہری میں سیکیورٹی فورسز نے کارروائی کرتے ہوئے شدت پسند تنظیم "فتنہ الہندستان” کے قبضے سے علاقہ واپس لے لیا۔ آپریشن کے دوران دہشت گردوں کے متعدد ٹھکانے تباہ کر دیے گئے اور قومی پرچم لہرا کر ریاستی رٹ بحال کر دی گئی۔ حکام کے مطابق علاقے میں مکمل امن بحال ہو چکا ہے اور مقامی سطح پر تعاون کو مزید مضبوط بنایا جا رہا ہے۔

بلوچستان کے ضلع کیچ کے علاقے بلیدہ میں نامعلوم حملہ آوروں نے سیکیورٹی اہلکاروں پر حملہ کر دیا۔ اہلکار موٹر سائیکلوں پر فوجی قافلے کی سیکیورٹی کے لیے جا رہے تھے۔ دہشت گردوں نے بھاری فائرنگ کے بعد اسلحہ اور سامان چھین کر فرار ہو گئے۔ شدت پسند گروہ "فتنہ الہندستان” نے واقعے کی ذمہ داری قبول کرنے کا دعویٰ کیا ہے تاہم اس کی تصدیق کسی آزاد ذریعے سے نہیں ہو سکی۔ علاقے میں سرچ آپریشن جاری ہے۔

پاکستان اور افغانستان کے درمیان چمن سرحد پر افغان پناہ گزینوں کی منظم اور باعزت وطن واپسی کا سلسلہ جاری ہے۔ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق اب تک 15 لاکھ 14 ہزار 384 افغان شہری اپنے وطن واپس جا چکے ہیں جبکہ روزانہ 3 سے 4 ہزار افراد وطن لوٹ رہے ہیں۔ فرنٹیئر کور بلوچستان اور سول انتظامیہ نے سرحد پر رہائش اور خوراک کی سہولیات فراہم کی ہیں۔ بغیر پاسپورٹ اور ویزہ کے پاکستان میں داخلے پر پابندی عائد کر دی گئی ہے۔ حکام کے مطابق یہ اقدام قومی سلامتی اور قانون کی حکمرانی کو یقینی بنانے کے لیے کیا گیا ہے۔

بلوچستان کے علاقے ریکو روگان میں سیکیورٹی فورسز پر مسلح حملہ کیا گیا۔ حملہ آوروں نے فائرنگ کے بعد اہلکاروں سے اسلحہ اور سازوسامان چھین کر فرار ہو گئے۔ کالعدم بلوچ لبریشن فرنٹ (بی ایل ایف) کے ترجمان میجر گواہرام بلوچ نے حملے کی ذمہ داری قبول کرنے کا دعویٰ کیا، تاہم اس کی آزاد ذرائع سے تصدیق نہیں ہو سکی۔ سیکیورٹی فورسز نے علاقے کو گھیرے میں لے کر سرچ آپریشن شروع کر دیا ہے۔

Shares: