پاکستان اور افغانستان کے درمیان کشیدہ تعلقات، سرحدی سیکیورٹی کی خلاف ورزیوں، اور ملک کے مختلف علاقوں میں دہشت گردی کے بڑھتے واقعات کے تناظر میں پاکستان نے ایک جامع پالیسی بیان جاری کیا ہے، جبکہ سیکیورٹی فورسز نے خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں متعدد کارروائیوں کے دوران دہشت گردوں اور جرائم پیشہ عناصر کے خلاف اہم کامیابیاں حاصل کی ہیں۔

دفترِ خارجہ نے تصدیق کی ہے کہ استنبول میں ہونے والے پاکستان-افغان مذاکرات کے حوالے سے حکومت نے ایک جامع پالیسی بیان جاری کیا ہے۔ترجمان دفترِ خارجہ کے مطابق پاکستان نے ترکیہ اور قطر کی ثالثی کوششوں کو سراہا، تاہم افغان حکام کے “غیر ذمہ دارانہ رویے” پر شدید تحفظات کا اظہار کیا۔بیان میں کہا گیا کہ کسی بھی دہشت گرد تنظیم کے ساتھ تعاون “مذاکرات” کے پردے میں ناقابل قبول ہے اور عالمی برادری کو افغان حکام کو سرحدی اور سیکیورٹی ذمہ داریوں میں ناکامی پر جوابدہ ٹھہرانا چاہیے۔پاکستان نے امید ظاہر کی کہ آئندہ مذاکرات ٹھوس یقین دہانیوں اور قابلِ تصدیق اقدامات کی بنیاد پر آگے بڑھیں گے۔

سیکیورٹی ذرائع کے مطابق شمالی وزیرستان میں فورسز کی چوکی پر دہشت گردوں نے بھاری ہتھیاروں اور راکٹ لانچرز سے حملہ کیا۔فورسز نے فوری اور مؤثر جوابی کارروائی کرتے ہوئے ایک دہشت گرد کو ہلاک اور چار کو زخمی کر دیا۔ذرائع کے مطابق علاقے کو کلیئر کر دیا گیا ہے جبکہ فضائی اور زمینی نگرانی جاری ہے تاکہ کسی نئی کارروائی کو روکا جا سکے۔

خیبر پختونخوا کے ضلع ٹانک کے گاؤں محمد اکبر میں نامعلوم حملہ آوروں نے مسجد میں فائرنگ کر کے ہیڈ کانسٹیبل شاہ نواز کو شہید کر دیا۔شاہ نواز چھٹی پر گھر آئے ہوئے تھے اور نماز کے دوران نشانہ بنے۔لاش کو ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹر اسپتال منتقل کر دیا گیا جبکہ پولیس اور سیکیورٹی فورسز نے علاقے کو گھیرے میں لے کر تحقیقات شروع کر دی ہیں۔

پشاور کے نواحی پہاڑی علاقے شاکرنبو میں انٹیلی جنس بنیادوں پر سیکیورٹی فورسز نے کارروائی کی جس میں دو اہم دہشت گرد کمانڈرز سلمان عرف صدیق اور سعد عرف شاہ گلی سمیت 15 دہشت گرد ہلاک ہوئے۔ذرائع کے مطابق پورے علاقے کو گھیرے میں لے کر سرچ آپریشن جاری ہے تاکہ کسی بھی فرار ہونے والے دہشت گرد کو پکڑا جا سکے۔

سیکیورٹی فورسز نے رات گئے بلوچستان میں کارروائی کرتے ہوئے 400 کلوگرام افیون برآمد کر لی۔کارروائی کے دوران اسمگلر محمد عادل نے فائرنگ کی کوشش کی لیکن جوابی کارروائی میں مارا گیا۔ذرائع کے مطابق عادل کا تعلق پنجگور سے تھا اور وہ کالعدم تنظیم بلوچ لبریشن آرمی (BLA) کے نیٹ ورک سے وابستہ تھا۔رپورٹ کے مطابق منشیات ایران سے بلوچستان کے علاقے کسؤی میں پہنچائی جا رہی تھیں۔

30 ستمبر کو کوئٹہ میں ایف سی ہیڈکوارٹر نارتھ پر خودکش حملے میں ملوث دہشت گرد کی شناخت افغان شہری محمد سہیل عرف خباب کے طور پر ہوئی ہے۔وہ افغانستان کے صوبہ وردک کے علاقے میدان کا رہائشی اور کالعدم تنظیم فتنہ الخوارج سے وابستہ تھا۔حملے میں 8 شہری جاں بحق اور 40 زخمی ہوئے تھے۔پاکستان نے ایک بار پھر افغان سرزمین سے دہشت گردی کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ افغان طالبان حکومت کی ناکامی علاقائی استحکام کے لیے سنگین خطرہ ہے۔

قلات کے علاقے خالق آباد میں نامعلوم حملہ آوروں نے فائرنگ کر کے سردار شاکر سعداللہ لانگو، ان کے بھائی شاکر خیراللہ لانگو اور دو دیگر افراد کو قتل کر دیا۔لیویز فورس نے علاقے کو گھیرے میں لے لیا ہے اور تفتیش جاری ہے۔پنجگور کے علاقے شیپستان میں نامعلوم حملہ آوروں نے دو افراد محمد ظفر اور محمد نعیم کو گولیاں مار کر ہلاک کر دیا۔وجہِ قتل تاحال معلوم نہیں ہو سکی۔نوٹل تھانے کی حدود میں نامعلوم افراد نے تعمیراتی کمپنی کے دو ایکسکیویٹر ڈرائیورز عاشق علی محمد حسنی اور شکیل احمد کورائی کو اغوا کر لیا۔پولیس اور سیکیورٹی فورسز نے بازیابی کے لیے سرچ آپریشن شروع کر دیا ہے۔گاؤں مصری خان میں نامعلوم مسلح افراد کی فائرنگ سے عبدالقدیر کرد موقع پر جاں بحق ہو گئے۔حملہ آور فرار ہو گئے جبکہ لاش ورثا کے حوالے کر دی گئی۔ہتھیاری علاقے میں سولنگی اور وزدانی مگسی قبائل کے درمیان زمین کے تنازع پر فائرنگ کے تبادلے میں محمد بچل مگسی ہلاک ہو گئے۔
انتظامیہ نے حالات قابو میں کر لیے ہیں۔دالبندین کے قریب نامعلوم افراد نے معروف قبائلی شخصیت سردار حسین کو فائرنگ کر کے ہلاک کر دیا۔لاش پرنس فہد اسپتال منتقل کر دی گئی ہے، پولیس نے شواہد اکٹھے کر کے تحقیقات شروع کر دی ہیں۔ چمن میں نامعلوم مسلح افراد نے جمعیت علمائے اسلام (ف) کے ضلعی رہنما مولانا قاری محمد اعظم کو گولی مار کر قتل کر دیا۔پولیس نے علاقے کو گھیرے میں لے لیا ہے اور تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے۔

بنوں: سابق ایس ایچ او اغوا، ٹی ٹی پی دھڑے نے ذمہ داری قبول کر لی

بنوں کے علاقے پیپل داؤد شاہ میں سابق ایس ایچ او عابد کو مسلح افراد نے گاڑی سمیت اغوا کر لیا۔ذرائع کے مطابق انہیں چند روز قبل ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر نے ملازمت سے برطرف کیا تھا۔کالعدم تحریکِ طالبان پاکستان کے نئے دھڑے لشکرِ دفاعِ قدس نے اغوا کی ذمہ داری قبول کر لی ہے۔پولیس نے علاقے میں سرچ آپریشن شروع کر دیا ہے۔

ماہرین کے مطابق پاکستان میں حالیہ دہشت گرد کارروائیوں کا تسلسل اس بات کی عکاسی کرتا ہے کہ افغان سرزمین سے سرگرم شدت پسند نیٹ ورکس اب بھی پاکستان کے لیے براہِ راست خطرہ ہیں

Shares: