بلوچستان اور خیبر پختونخوا میں دہشت گردوں کے خلاف سیکورٹی فورسز کی کاروائیاں جاری ہیں

خیبرپختونخوا کے ضلع بنوں کے علاقے ماموخیل میں پولیس اور دہشت گردوں کے درمیان فائرنگ کے تبادلے میں ایک پولیس اہلکار شہید جبکہ ڈی ایس پی سمیت 14 افراد زخمی ہو گئے۔پولیس کے مطابق زخمیوں میں 10 اہلکار اور 4 شہری شامل ہیں۔ شہید اور زخمیوں کو ڈی ایچ کیو اسپتال منتقل کر دیا گیا۔علاقے میں مساجد سے اعلانات کر کے عوام سے پرامن رہنے کی اپیل کی گئی جس کے بعد فائرنگ رک گئی۔

ضلع نوشہرہ کے علاقے نظام پور میں پولیس اور دہشت گردوں کے درمیان شدید مقابلہ ہوا جس میں کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کا مقامی کمانڈر انتخاب ہلاک ہو گیا۔سیکیورٹی ذرائع کے مطابق ہلاک دہشت گرد کانسٹیبل مقصود کے قتل میں ملوث تھا جو گزشتہ ماہ پولیو ڈیوٹی کے دوران شہید ہوا تھا۔انتخاب دہشت گردی اور تخریبی کارروائیوں میں فعال نیٹ ورک کا حصہ تھا۔ سیکیورٹی فورسز نے علاقے میں نگرانی مزید سخت کر دی ہے۔

میر علی کے گاؤں ذاکر خیل میں سیکیورٹی فورسز نے انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن کیا۔ آپریشن سے قبل خواتین اور بچوں کو محفوظ مقام پر منتقل کر دیا گیا۔کارروائی کے دوران دو دہشت گردوں نے ہتھیار ڈال دیے جبکہ تین مشکوک سہولت کار گرفتار کیے گئے۔ ایک دہشت گرد نے فائرنگ کی جس پر جوابی کارروائی میں مارا گیا۔حکام کے مطابق آپریشن بغیر کسی شہری نقصان کے کامیابی سے مکمل کیا گیا اور علاقے میں سیکیورٹی مزید سخت کر دی گئی ہے۔

ضلع بنو ں کے علاقے سرائے بکا خیل میں دہشت گردوں نے بنیادی صحت مرکز (BHU) پر آئی ای ڈی دھماکہ کیا، جس سے عمارت کو شدید نقصان پہنچا تاہم کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔اس کے بعد خدری مامند خیل میں سیکیورٹی فورسز اور دہشت گردوں کے درمیان شدید جھڑپ ہوئی۔ دہشت گرد مبینہ طور پر عام شہریوں کو انسانی ڈھال کے طور پر استعمال کر رہے تھے۔فورسز نے علاقے کو گھیرے میں لے لیا اور ڈرونز اور کوآڈ کاپٹرز کے ذریعے نگرانی جاری ہے۔ حکام نے کہا کہ کارروائیاں دہشت گردی کے مکمل خاتمے تک جاری رہیں گی۔

شمالی وزیرستان سے بنو جانے والی ریسکیو ایمبولینس کو کالعدم تنظیم فتنہ الخوارج کے دہشت گردوں نے زبر دستی روک کر قبضے میں لے لیا۔ایمبولینس میں موجود خاتون مریضہ کو سڑک کنارے چھوڑ دیا گیا۔ حکام نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ دہشت گرد ایمبولینس کو کسی حملے یا تخریبی کارروائی کے لیے استعمال کر سکتے ہیں۔سیکیورٹی فورسز کو ہائی الرٹ کر دیا گیا ہے اور واقعے کی تحقیقات شروع کر دی گئی ہیں۔ مقامی رہنماؤں نے اس اقدام کو پشتون روایات اور انسانیت کی توہین قرار دیا ہے۔

بلوچستان کے سرحدی شہر چمن میں پاک افغان فورسز کے درمیان مختصر فائرنگ کا تبادلہ ہوا، تاہم دونوں جانب کے حکام نے بروقت کارروائی کر کے صورتحال کو قابو میں کر لیا۔ترجمان دفترِ خارجہ کے مطابق پاکستانی فورسز نے پیشہ ورانہ تحمل کا مظاہرہ کیا اور کسی قسم کی شدت یا کشیدگی سے گریز کیا۔دونوں ممالک نے اس بات پر زور دیا ہے کہ سرحدی رابطے اور تجارت کو معمول پر لانے کے لیے تعاون جاری رکھا جائے گا۔

ضلع کیچ میں کالعدم تحریک طالبان پاکستان کی جانب سے چند ویڈیو پیغامات جاری کیے گئے جن میں ایک شخص خود کو حافظ چاکر بلوچ، یعنی “مکران صوبے” کا نام نہاد گورنر ظاہر کر رہا ہے۔سیکیورٹی ذرائع کے مطابق یہ ویڈیوز پروپیگنڈا مہم کا حصہ معلوم ہوتی ہیں۔ حکام نے ویڈیوز کی تصدیق اور شناخت کے عمل کا آغاز کر دیا ہے۔اداروں نے آن لائن شدت پسند سرگرمیوں کی نگرانی مزید سخت کر دی ہے۔

ضلع کیچ کے علاقے مینڈ میں سیکیورٹی اہلکاروں کی گاڑی کے لیے روڈ کلیرنس کے دوران دھماکہ ہوا۔ ابتدائی اطلاعات کے مطابق جانی نقصان کا خدشہ ہے۔بلوچ لبریشن فرنٹ (BLF) نے واقعے کی ذمہ داری قبول کرنے کا دعویٰ کیا ہے تاہم سرکاری سطح پر ابھی اس کی تصدیق نہیں ہوئی۔

Shares: