صوبہ خیبر پختونخوا، گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر میں حالیہ دنوں میں ہونے والی طوفانی بارشوں، کلاؤڈ برسٹ، لینڈ سلائیڈنگ اور سیلابی ریلوں نے زندگی اجیرن کر دی ہے۔ مختلف حادثات اور قدرتی آفات کے نتیجے میں مجموعی طور پر 235 افراد جان کی بازی ہار گئے ہیں جبکہ متعدد علاقے شدید متاثر ہوئے ہیں۔

خیبر پختونخوا میں پی ڈی ایم اے (پروونشل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی) کے مطابق صوبے میں بارشوں، کلاؤڈ برسٹ اور سیلابی ریلوں کی وجہ سے اموات کی تعداد 214 سے تجاوز کر چکی ہے۔ سب سے زیادہ نقصان ضلع بونیر میں ہوا جہاں 12 سے زائد دیہات کلاؤڈ برسٹ کے شدید اثرات کا شکار ہوئے اور یہاں اموات کی تعداد 157 تک پہنچ گئی ہے۔پی ڈی ایم اے نے بونیر، باجوڑ، مانسہرہ اور بٹگرام کو آفت زدہ اضلاع قرار دیا ہے۔ ان علاقوں میں 60 سے زائد افراد زخمی ہوئے ہیں اور تقریباً 30 گھروں کو نقصان پہنچا ہے جن میں سے 25 گھروں کو جزوی اور 5 کو مکمل طور پر تباہ کر دیا گیا ہے۔

ضلعی مانسہرہ کے بٹگرام علاقے میں ایک کلاؤڈ برسٹ کے دوران متعدد افراد سیلابی ریلے میں بہہ گئے، جس کے باعث کئی مکانات تباہ اور مال مویشی بھی بہہ گئے۔ ریسکیو ٹیمیں امدادی کاموں میں مصروف ہیں اور صوبائی ہیلی کاپٹر بھی متاثرین کی بحالی کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے۔

گلگت بلتستان میں سیلابی ریلوں نے کئی وادیوں میں تباہی مچادی ہے۔ چلاس کے اوچھار نالے میں کئی افراد بہہ گئے، جن میں سے کچھ نے درخت کے تنے کا سہارا لیا۔ فصلیں، مکانات، باغات، رابطہ پل اور واٹر چینلز تباہ ہو گئے ہیں۔مرکزی بجلی گھر نلتر اسٹیشن بھی سیلاب کی لپیٹ میں آ گیا، جس کی وجہ سے پاور اسٹیشن بند ہو گیا اور شہر مکمل تاریکی میں ڈوب گیا۔ ہنزہ میں شیشپر گلیشیئر کے پگھلنے سے حسن آباد نالے کے دونوں اطراف کٹاؤ جاری ہے جس کی وجہ سے انتظامیہ نے مکانوں کو خالی کرانے کے نوٹس جاری کر دیے ہیں۔ متاثرہ سڑکوں کی بحالی کا کام بھی تیزی سے جاری ہے۔

آزاد کشمیر کی وادی نیلم میں بھی سیلابی ریلوں نے بڑی تباہی مچائی ہے۔ دریاؤں پر بنے 6 رابطہ پل بہہ گئے ہیں جبکہ مختلف حادثات میں 11 افراد جاں بحق ہوئے ہیں۔ کلاؤڈ برسٹ کے باعث رتی گلی کی سڑک مختلف مقامات سے بہہ گئی ہے، جس کی وجہ سے رتی گلی بیس کیمپ میں 500 سے زائد سیاح پھنسے ہوئے ہیں۔نیلم اور لوات نالوں پر تین تین رابطہ پل بہہ گئے ہیں اور کوہالہ شاہراہ لینڈ سلائیڈنگ کے باعث بند ہے۔ مختلف مقامات پر 30 سے زائد مکانات، دکانیں اور دیگر املاک مکمل یا جزوی طور پر تباہ ہو گئی ہیں۔ وزیر اطلاعات مظہر سعید کا کہنا ہے کہ تمام پھنسے ہوئے سیاح محفوظ ہیں اور امدادی کارروائیاں جاری ہیں۔

پاک فوج نے سوات اور باجوڑ سمیت متاثرہ اضلاع میں ریلیف آپریشنز کا آغاز کر دیا ہے۔ فوجی ٹیمیں متاثرہ افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کر رہی ہیں جبکہ ہیلی کاپٹر کے ذریعے راشن اور ادویات کی فراہمی بھی جاری ہے۔

پی ڈی ایم اے کا کہنا ہے کہ خیبر پختونخوا میں بارشوں کا سلسلہ 21 اگست تک وقفے وقفے سے جاری رہنے کا امکان ہے، جس کی وجہ سے متاثرہ اضلاع میں تمام سرکاری و نجی اسکول آج اور کل بند رہیں گے۔ خراب موسم اور لینڈ سلائیڈنگ کے باعث کئی سڑکیں بند ہیں اور بجلی و فون کا نظام بھی متاثر ہے۔

خیبر پختونخوا کے ضلع بونیر کے علاقے پیر بابا اور چغرزئی میں 157 افراد جاں بحق ہوئے،ریسکیو 1122 کے مطابق ضلع بونیر کے علاقے پیر بابا میں ایک ہی گھر کے 20 افراد مکان کے ملبے میں دب کر جاں بحق ہوئے ہیں، کلاؤڈ برسٹ اور سیلابی ریلوں سے اموات بڑھنے کا خدشہ ہے۔ڈپٹی کمشنر بونیر کا کہنا ہے کہ ہیلی کاپٹر کی مدد سے سیلاب میں پھنسے افراد کو نکالنے کی کوشش کر رہے ہیں۔کلاؤڈ برسٹ کے بعد سیلاب کئی گاؤں بہا لے گیا، مکینوں کے آشیانے گر گئے، سیلابی ریلوں میں جانور اور گاڑیاں بھی بہہ گئیں، بونیر میں ہنگامی حالت نافذ کردی گئی،سوات میں دریا بپھرا تو راستے میں آنے والی ہر شے کو تنکوں کی طرح بہا لے گیا، مینگورہ سے گزرنے والی ندی کا پانی گھروں میں داخل ہوگیا، پانی کے ریلے رابطہ پلوں تک پہنچ گئے، باجوڑ میں کلاؤڈ برسٹ کے بعد سیلاب اور لینڈ سلائیڈنگ سے 21 افراد جاں بحق ہوئے، مانسہرہ کے گاؤں ڈھیری حلیم میں رات گئےکلاؤڈ برسٹ کے بعد سیلابی ریلے میں بہنے والے 16 افراد کی لاشیں بٹگرام سے نکال لی گئیں، بونیر، باجوڑ، مانسہرہ اور بٹگرام کو آفت زدہ قرار دے دیا گیا۔

Shares: