خیبرپختونخوا حکومت کا کالعدم پی ٹی ایم کی سرگرمیوں پر سخت پابندی کا اعلان

ptm

پشاور: خیبر پختونخوا حکومت نے کالعدم پشتون تحفظ موومنٹ (پی ٹی ایم) کی سرگرمیوں پر سختی سے عملدرآمد کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔ صوبائی مشیر اطلاعات بیرسٹر محمد علی سیف نے اپنے ایک ویڈیو بیان میں کہا ہے کہ وفاقی حکومت کی جانب سے پشتون تحفظ موومنٹ کو کالعدم قرار دینے کا نوٹیفکیشن جاری ہو چکا ہے، جس کے بعد پی ٹی ایم کو کسی بھی قسم کے جلسے، جلوس، اجتماع یا کسی اور سرگرمی کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔بیرسٹر سیف نے اپنے بیان میں مزید کہا کہ کالعدم پی ٹی ایم آئین پاکستان اور ریاست کے مخالف سرگرمیوں میں ملوث رہی ہے، اور اس کی ہر سرگرمی پر مکمل پابندی عائد ہو چکی ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ 11 سے 13 اکتوبر تک پی ٹی ایم کے اعلان کردہ اجتماع کی اجازت نہیں دی جا سکتی اور اس سلسلے میں حکومت کے تمام قانونی اقدامات بروئے کار لائے جائیں گے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ کالعدم تنظیم کے ارکان کسی بھی قسم کی غیر قانونی سرگرمی میں ملوث پائے گئے تو سخت کارروائی کی جائے گی۔
بیرسٹر سیف نے مزید کہا کہ حالیہ دنوں میں ضلع خیبر میں ایک ناخوشگوار واقعہ پیش آیا جس پر فوری طور پر وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور نے نوٹس لیا۔ اس واقعے کی اطلاع ملتے ہی وزیراعلیٰ نے اس مسئلے کے حل کے لیے تحریک انصاف ضلع خیبر کے ارکان اسمبلی کو ہدایت کی کہ وہ علاقے میں جا کر صورتحال کو سنبھالیں۔ مزید برآں، وزیراعلیٰ نے اپنی سرکردگی میں ایک جرگہ منعقد کرنے کا اعلان کیا، جس میں تمام متعلقہ فریقین کو مدعو کیا گیا ہے تاکہ مسئلے کو پشتون روایات کے مطابق جرگے کے ذریعے پرامن طور پر حل کیا جا سکے۔صوبائی مشیر اطلاعات نے بتایا کہ ضلع خیبر میں دفعہ 144 نافذ کر دی گئی ہے، تاہم اس کے باوجود کالعدم پی ٹی ایم نے علاقے میں اجتماع کرنے کی کوشش کی جس کے نتیجے میں تنظیم کے ارکان کا پولیس کے ساتھ تصادم ہوا۔ پولیس نے موقع پر موجود رہتے ہوئے امن و امان کی صورتحال کو کنٹرول میں رکھنے کی کوشش کی، مگر اس تصادم کے دوران حالات ناخوشگوار ہو گئے۔
بیرسٹر سیف نے کہا کہ وزیراعلیٰ علی امین گنڈا پور نے ضلع خیبر میں پیش آئے ناخوشگوار واقعے کے حل کے لیے کوکی خیل قبیلے کے عمائدین کو بھی اس معاملے میں انگیج کیا ہے، تاکہ علاقے میں امن کی بحالی ممکن ہو سکے۔ انہوں نے مزید کہا کہ تمام اقدامات کمشنر پشاور اور ضلعی انتظامیہ کی زیر نگرانی کیے جا رہے ہیں، اور حکومت کی کوشش ہے کہ ضلع خیبر میں امن عامہ کی صورتحال کو کنٹرول میں رکھا جائے۔بیرسٹر سیف نے اپنے بیان میں کہا کہ وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور اس پورے معاملے کو انتہائی سنجیدگی سے دیکھ رہے ہیں اور صوبائی حکومت کی اولین ذمہ داری ہے کہ خیبر پختونخوا کے تمام عوام، چاہے وہ کسی بھی جماعت سے تعلق رکھتے ہوں، ان کی حفاظت کو یقینی بنائے۔ وزیراعلیٰ نے تمام فریقین کو دعوت دی ہے کہ وہ ان کے زیر سرکردگی ہونے والے جرگے میں شامل ہوں اور افہام و تفہیم کے ذریعے مسائل کا حل نکالیں۔صوبائی مشیر اطلاعات بیرسٹر سیف نے اپنے ویڈیو بیان میں یہ واضح کیا کہ خیبر پختونخوا حکومت کالعدم پی ٹی ایم کی کسی بھی غیر قانونی سرگرمی کو برداشت نہیں کرے گی اور آئین پاکستان کی خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔ انہوں نے عوام سے اپیل کی کہ وہ حکومت کے ساتھ تعاون کریں تاکہ علاقے میں امن و امان کی صورتحال بہتر ہو سکے اور کسی قسم کی غیر قانونی سرگرمی کی گنجائش نہ رہے۔

Comments are closed.