پشاور: خیبرپختونخوا حکومت نے ڈپٹی کمشنر کُرم پر حملے کے ذمے داروں کے خلاف سخت کارروائی کا فیصلہ کرلیا۔
باغی ٹی وی : وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور کی زیر صدارت کرم کی صورتحال پر رات گئے ہنگامی اجلاس ہوا جس میں چیف سیکرٹری، آئی جی خیبر پختونخوا اور دیگر حکام نے شرکت کی اجلاس میں بگن واقعے کے بعد کی صورتحال کا جائزہ لیا گیا اور بگن میں ڈپٹی کمشنر کُرم اور سکیورٹی اہلکاروں پر فائرنگ کا نوٹس لیا گیا۔
اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ امن معاہدے کے بعد علاقہ مکین معاہدے کی خلاف ورزی کے ذمہ دار ہیں، فائرنگ کے واقعے میں ملوث تمام افراد کے خلاف ایف آئی آردرج کرکے فوری گرفتار کیا جائے گااجلاس میں دہشتگردوں کا پوری قوت سے قلع قمع کرنے کا فیصلہ کیا گیا اور کہا گیاکہ کسی دہشت گرد سے نہ رعایت کی جائے گی نہ اُن کی معاونت کرنے والوں کو چھوڑا جائے گا۔
قبل ازیں وزیر اعلی خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے کرم کے علاقے بگن میں سرکاری گاڑی پر نامعلوم افراد کی فائرنگ کی شدید الفاظ میں مذمت کی اور علاقے میں مکمل امن کی بحالی کے عزم کا اظہار کیا ، علی امین گنڈا پور نے کرم امن معاہدے کے بعد اس طرح کے واقعے کو انتہائی افسوسناک اور قابل مذمت قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ واقعہ کرم میں امن کے لئے حکومتی کوششوں کو سبوتاژ کرنے کی دانستہ اور مذموم لیکن ناکام کوشش ہے اور یہ ان عناصر کی کارستانی ہے جو کرم میں امن کی بحالی نہیں چاہتے لیکن صوبائی حکومت کرم میں امن کی بحالی اور عوام کو درپیش مشکلات کو حل کرنے کے لئے پر عزم ہے۔
علی امین گنڈاپور کا کہنا تھا کہ فریقین کے درمیان معاہدہ اس بات کا ثبوت ہے کہ کرم کے لوگ پرامن ہیں اور وہ علاقے میں امن چاہتے ہیں، کچھ شرپسند عناصر کرم میں امن کی بحالی نہیں چاہتے اور ان عناصر کی کوشیں کامیاب نہیں ہوں گی، صوبائی حکومت اور علاقے کے لوگ مل کر ایسے شرپسند عناصر کی مذموم کوششوں کو ناکام بنائیں گے، علاقے کے لوگوں ان عناصر کی نشاندہی اور انہیں کیفر کردار تک پہنچانے میں حکومت اور انتظامیہ کے ساتھ تعاون کریں، اس افسوسناک واقعے سے کرم میں امن کی بحالی کے لئے حکومت اور علاقہ عمائدین کی کوششیں متاثر نہیں ہوں گی اور صوبائی حکومت علاقہ عمائدین کے تعاون سے علاقے میں مکمل امن کی بحالی تک کوششیں جاری رکھے گی۔
واضح رہے کہ آج صبح لوئر کرم کے علاقے بگن میں نامعلوم شرپسندوں کی فائرنگ سے ڈی سی کرم سمیت سات افراد زخمی ہوگئے، کرم کیلئے تین ماہ بعد کھانے پینے کا سامان لے جانے والا قافلہ روک دیا گیا،حکومت کو موصول ابتدائی رپورٹ کے مطابق مذاکراتی عمل کے دوران شرپسندوں نے ڈی سی اور سرکاری گاڑیوں پر فائرنگ کی، بیرسٹر سیف نے کہا کرم امن معاہدہ برقرار ہے، مقامی لوگوں کے ملوث ہونے پر حتمی طور پر ابھی کچھ کہا نہیں جاسکتا-