خیبرپختونخوا حکومت کی جانب سے سرکاری ملازمین پر پی ٹی ایم کے جلسے میں شرکت کی پابندی: نوٹیفکیشن جاری

خیبرپختونخوا حکومت نے سرکاری ملازمین کے کالعدم پشتون تحفظ موومنٹ (پی ٹی ایم) کے جلسے میں شرکت پر پابندی عائد کر دی ہے، جس کا نوٹیفکیشن بھی جاری کر دیا گیا ہے۔ حکومت کی جانب سے جاری کردہ ہدایت میں کہا گیا ہے کہ کسی بھی سرکاری ملازم کے لئے کالعدم تنظیم کے پروگرام یا سرگرمیوں میں جسمانی، مالی یا دوسری صورت میں شرکت کرنا غیر قانونی ہوگا۔ ایسی صورت میں قانونی کارروائی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
وفاقی وزیر اطلاعات عطااللہ تارڑ نے اس پابندی کے پس منظر میں کہا کہ پی ٹی ایم نے پاکستان کے قومی جھنڈے کو نذر آتش کیا ہے اور بیرون ملک پاکستانی سفارتخانوں پر حملے کیے ہیں۔ انہوں نے مزید بتایا کہ پی ٹی ایم کو بیرون ملک سے بھی فنڈنگ کی جاتی ہے، جس کی وجہ سے وفاقی وزارت داخلہ نے اسے کالعدم قرار دیا ہے۔
نوٹیفکیشن میں واضح کیا گیا ہے کہ تمام سرکاری محکمے اور ملازمین اس پابندی سے آگاہ رہیں اور کسی بھی کالعدم تنظیم کے پروگراموں میں شرکت نہ کریں۔ یہ پابندی ان افراد کے لئے بھی ہے جو سرکاری محکموں میں کام کرتے ہیں، اور ان کے خلاف کارروائی کی جائے گی جو ان ہدایات کی خلاف ورزی کریں گے۔
پشتون تحفظ موومنٹ کو کالعدم قرار دینے کے بعد، اس کے 52 افراد کو فورتھ شیڈول میں شامل کیا گیا ہے۔ یہ افراد خیبرپختونخوا کے مختلف اضلاع جیسے جنوبی وزیرستان، صوابی، باجوڑ، خیبر، مالاکنڈ اور مہمند سے تعلق رکھتے ہیں۔ عطااللہ تارڑ نے مزید کہا کہ پی ٹی ایم کے افغان طالبان اور کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) سے روابط ہیں، جس کی بنا پر اس تنظیم کو کالعدم قرار دیا گیا ہے۔ انہوں نے اس بات کی یقین دہانی کرائی کہ کسی بھی تنظیم کے خلاف ثبوت کی بنیاد پر کارروائی کی جائے گی، اور ان کے ساتھ رابطہ کرنے والی تنظیموں کے لئے یہ ایک واضح وارننگ ہے کہ کسی بھی صورت میں پاکستان کے نظریے کو نقصان پہنچانے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔وزیر اطلاعات نے یہ بھی کہا کہ پی ٹی ایم کی حمایت کسی بھی صورت میں نہیں کی جا سکتی، اور انہوں نے ان کے مظاہرین کی سرگرمیوں پر شدید تنقید کی، خاص طور پر بیرون ملک پاکستانی سفارتخانوں پر حملوں کے واقعات کو اجاگر کیا۔ یہ پابندی خیبرپختونخوا حکومت کی جانب سے امن و امان کی بحالی اور سرکاری ملازمین کی فعالیت کی نگرانی کے لئے ایک اہم قدم ہے۔

Comments are closed.