اسلام آباد: خیبر پختونخوا ہاؤس اسلام آباد میں گزشتہ ماہ پیش آنے والے واقعے کے نتیجے میں ہونے والے مالی نقصانات کی تفصیلی رپورٹ جاری کر دی گئی ہے۔ یہ رپورٹ خیبر پختونخوا کے محکمہ مواصلات اور تعمیرات کی اسپیشل کمیٹی کی ہدایت پر تیار کی گئی ہے، جس میں مشترکہ تحقیقات کے بعد نقصانات اور غائب ہونے والی اشیاء کی تفصیلات سامنے آئی ہیں۔رپورٹ کے مطابق، خیبر پختونخوا ہاؤس میں ہونے والی توڑ پھوڑ اور نقصان کے بعد مرمت پر تقریباً 96 لاکھ 93 ہزار روپے کے اخراجات آئیں گے۔ یہ خرچ انفراسٹرکچر کی مرمت، عمارت کے داخلی اور خارجی دروازوں کی بحالی، اور داخلی سکیورٹی کی سہولیات کے لیے درکار ہے۔ یہ رقم ہاؤس کی مجموعی ساخت کو دوبارہ بہتر بنانے اور نقصان کی بحالی کے لیے مختص کی گئی ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ کے پی ہاؤس کے اندر موجود فرنیچر کو 10 لاکھ روپے کا نقصان پہنچا۔ اس توڑ پھوڑ میں لکڑی کی میزیں، کرسیاں اور دیگر فرنیچر شامل ہیں۔ اس کے علاوہ، رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ 15 لاکھ روپے کے ڈیجیٹل ویڈیو ریکارڈر، سی سی ٹی وی کیمرے، اور لیپ ٹاپ بھی نقصان زدہ ہوئے ہیں۔ اس نقصان کے باعث ہاؤس کی اندرونی نگرانی کا نظام متاثر ہوا ہے، جس کے باعث مزید سکیورٹی اقدامات کی ضرورت محسوس کی جا رہی ہے۔رپورٹ کے مطابق خیبر پختونخوا ہاؤس میں موجود وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین خان گنڈاپور کی متعدد اہم اشیاء بھی غائب پائی گئی ہیں۔ اس کے علاوہ ایم پی ایز اور پولیس اہلکاروں کی نقدی، جو کہ 16 لاکھ روپے سے زائد تھی، کا بھی کوئی سراغ نہیں مل سکا ہے۔ رپورٹ میں اس مالی نقصان کو سکیورٹی اور داخلی انضباط کی ناکامی قرار دیا گیا ہے اور اس پر مزید تحقیقات جاری ہیں۔
رپورٹ میں مزید انکشاف کیا گیا ہے کہ خیبر پختونخوا ہاؤس کے کرایہ کی مد میں 6 لاکھ روپے کی نقد رقم بھی غائب ہے۔ اس کے علاوہ 64 لاکھ روپے مالیت کا لائسنس یافتہ اسلحہ، موبائل فونز، اور دیگر اہم سامان بھی ہاؤس سے غائب پایا گیا ہے، جو کہ مزید تشویش کا باعث ہے۔ اس سامان کی گمشدگی نے ہاؤس کی سکیورٹی اور اندرونی تحفظ کے نظام پر سوالیہ نشان لگا دیا ہے۔یاد رہے کہ گزشتہ ماہ پی ٹی آئی کی جانب سے احتجاج کا اعلان کیا گیا تھا جس دوران خیبر پختونخوا کے وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور کے اسلام آباد پہنچنے کے بعد خیبر پختونخوا ہاؤس میں کشیدگی کی صورت حال پیدا ہوگئی تھی۔ اس دوران میڈیا پر ایسی خبریں آئیں کہ انتظامیہ کی جانب سے کے پی ہاؤس پر چڑھائی کی گئی ہے۔ ہاؤس میں موجود اشیاء کے نقصان اور گمشدگی کے باعث انتظامیہ اور حکام کے درمیان تعلقات کشیدہ ہو گئے ہیں، جس کی وجہ سے ہاؤس کی بحالی اور دوبارہ سکیورٹی اقدامات پر زیادہ زور دیا جا رہا ہے۔رپورٹ میں اس بات پر بھی زور دیا گیا ہے کہ آئندہ ایسے واقعات سے بچاؤ کے لیے سخت حفاظتی اقدامات کیے جائیں اور ہاؤس میں نگرانی کے نظام کو مزید بہتر بنایا جائے۔ خیبر پختونخوا حکومت نے اس حوالے سے مزید اقدامات کا عندیہ دیا ہے تاکہ ہاؤس کی حفاظت اور وہاں موجود قیمتی اشیاء کی سلامتی کو یقینی بنایا جا سکے۔