خیبر پختونخوا کے عوام نے فتنہ الخوارج دہشت گردوں کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کردیا ہے۔
خیبر پختونخوا کے شہریوں نے دارالعلوم حقانیہ پر خودکش دھماکے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ فتنہ الخوارج نہ صرف مساجد اور مدرسوں پر حملے کرتے ہیں بلکہ جب سکیورٹی فورسز ان کے خلاف کارروائی کرتی ہیں تو یہ دہشت گرد مساجد کو اپنی پناہ گاہ کے طور پر استعمال کرتے ہیں۔ شہریوں نے یہ بھی کہا کہ ریاست کو اب فتنہ الخوارج کے خلاف اپنی کارروائیاں مزید تیز کرنی چاہیے کیونکہ ان دہشت گردوں سے عوام، علمائے کرام، اور حتیٰ کہ ریاست بھی محفوظ نہیں رہ سکے ہیں۔عوام نے اپنے بیان میں کہا کہ خیبر پختونخوا کے لوگ خوارج کے خلاف آپریشنز میں سکیورٹی فورسز کے ساتھ ہیں اور ہر قدم پر ان کی حمایت کرتے ہیں۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ یہ دہشت گرد عورتوں اور بچوں کو ڈھال کے طور پر استعمال کرتے ہیں تاکہ اپنے مذموم مقاصد کو آگے بڑھا سکیں۔ ان کا مقصد پاکستان کے بچوں اور نوجوانوں کو علم سے محروم رکھنا ہے، اور اسی وجہ سے یہ دہشت گرد اسکولوں، مساجد اور مدرسوں پر حملے کرتے ہیں۔
شہریوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ فتنہ الخوارج مساجد کا تقدس پامال کرتے ہیں اور انہیں دہشت گردی کے مراکز میں تبدیل کر دیتے ہیں۔ عوام کا کہنا تھا کہ یہ دہشت گرد کبھی مسجد میں دھماکہ کرتے ہیں، کبھی بازار میں، اور ان دھماکوں کی وجہ سے معصوم بچے، خواتین، اور بزرگ شہید ہو جاتے ہیں۔عوام نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ دارالعلوم حقانیہ پر دہشت گردی کے اس افسوسناک واقعے کے ذمہ داروں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے۔ انہوں نے کہا کہ اس طرح کے واقعات کی روک تھام کے لیے فوری اور مؤثر اقدامات کیے جائیں تاکہ پاکستان کو ایک پرامن ملک بنایا جا سکے۔
یہ مطالبہ عوام کی طرف سے اس یقین کے ساتھ کیا گیا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں سکیورٹی فورسز کی بھرپور حمایت کی جانی چاہیے اور اس ضمن میں حکومت کو اپنے اقدامات مزید سخت اور موثر بنانا ہوں گے۔