خیبر پختونخوا اور بلوچستان کے مختلف اضلاع میں سیکیورٹی فورسز اور دہشت گردوں کے درمیان جھڑپوں، کارروائیوں، اور حملوں کے نتیجے میں متعدد دہشت گرد ہلاک، جبکہ کئی شہری جاں بحق یا زخمی ہو گئے۔ مختلف علاقوں میں کارروائیاں اور سرچ آپریشنز جاری ہیں۔

ٹانک کے علاقے مل لزئی میں سیکیورٹی فورسز اور کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے دہشت گردوں کے درمیان فائرنگ کا تبادلہ ہوا جس میں ایک دہشت گرد مارا گیا۔ فورسز نے علاقے کو گھیرے میں لے کر سرچ آپریشن شروع کر دیا ہے تاکہ باقی مفرور عناصر کو گرفتار کیا جا سکے۔اسی ضلع میں مل لزئی پولیس حدود کے علاقے لکی مچن خیل میں ٹی ٹی پی کے شاہین گروپ کے دہشت گردوں نے فائرنگ کر کے ایک کم عمر لڑکے، محمد وسیم (عمر تقریباً 15 سال) کو قتل کر دیا۔ مقامی ذرائع کے مطابق مقتول کے والد، ریٹائرڈ صوبیدار پستہ جان، اور کزن گل زمان کو بھی اسی گروپ نے پہلے قتل کیا تھا۔ واقعے پر عوام میں خوف و ہراس اور غم و غصے کی لہر دوڑ گئی۔

شمالی وزیرستان کے علاقے حسن خیل میں سیکیورٹی فورسز نے کامیاب کارروائی کرتے ہوئے حافظ گل بہادر گروپ کے اہم کمانڈر بسم اللہ عرف فتح اور اس کے ساتھیوں کو ہلاک کر دیا۔ بسم اللہ کا تعلق زوی سیدگئی کے مسماخیل گاؤں سے تھا۔ وہ اپنے والد امیر داد خان عرف سکراوتی کی ہلاکت کے بعد گروپ کی قیادت کر رہا تھا۔ذرائع کے مطابق ہلاک ہونے والوں میں نصرت اللہ، انتقامی، اور محمد جان لمسی شامل ہیں، جو "فتح یونٹ” کے پرانے ارکان تھے۔دوسری جانب میرعلی، دتہ خیل، اور حسن خیل میں علیحدہ کارروائیوں کے دوران ٹی ٹی پی کے ظہیر گروپ کے تین دہشت گرد مارے گئے جبکہ پانچ زخمی ہوئے۔ اسی علاقے میں حنیف اللہ عرف اسد گروپ کے ٹھکانے پر کارروائی میں چار دہشت گرد ہلاک اور چھ زخمی ہوئے۔

ماموند تنگئی گڈیگل (تحصیل باجوڑ) میں سیکیورٹی فورسز نے کارروائی کے دوران 13 دہشت گردوں کو ہلاک اور 40 سے زائد کو زخمی کر دیا۔ علاقے میں سرچ اور کلیئرنس آپریشن جاری ہے۔خیروخیل پکہ میں مقامی باشندوں اور دہشت گردوں کے درمیان ایک گھنٹے سے زائد تک فائرنگ کا تبادلہ ہوا۔ دہشت گردوں نے بھاری اسلحہ استعمال کیا۔ دو شہری، اسد خان اور کامران، زخمی ہوئے جنہیں اسپتال منتقل کر دیا گیا۔ دونوں کی حالت خطرے سے باہر ہے۔تحصیل صفی کے علاقے کُرر (کریر) میں دہشت گردوں نے ایک شہری ناہید شاہ ولد واصل کو قتل کر دیا۔ وہ ایک ماہ قبل بنوں بازار سے اغوا کیا گیا تھا۔ واقعے پر مقامی آبادی میں شدید غم و غصہ پایا جاتا ہے۔

پشاور کے علاقے حسن خیل میں سیکیورٹی فورسز کی چوکی پر کالعدم تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) کے عسکری ونگ نے سنائپر حملہ کیا۔ یہ پہلا موقع ہے کہ تنظیم نے اپنی دہشت گرد کارروائی کی ذمہ داری قبول کی ہے۔ سیکیورٹی فورسز نے علاقے میں گشت اور نگرانی بڑھا دی ہے۔

بلوچستان: متعدد دہشت گرد حملے اور پرتشدد واقعات
اورماڑہ میں فوجی قافلے کی ایک گاڑی IED دھماکے کا نشانہ بنی، جس سے گاڑی مکمل طور پر تباہ ہو گئی۔ تمپ میں نامعلوم مسلح افراد نے عبدالرحمن ولد طارق نور کو گولیاں مار کر قتل کر دیا، جبکہ بلیدہ (کچ) میں ایک افسوسناک واقعے میں چار نوجوانوں کی مسخ شدہ لاشیں برآمد ہوئیں جو ایک ہفتہ قبل پکنک پر گئے تھے۔چمن اور طورخم بارڈر پر افغان مہاجرین کی واپسی کا سلسلہ تیز ہو گیا ہے۔ چمن سے ایک دن میں 10,700 افغان شہری واپس گئے، جبکہ طورخم سے 7,935 افغان افغانستان لوٹ گئے۔ واپسی کے عمل کے دوران پولیس اہلکاروں کے غیر اخلاقی رویے اور مبینہ بھتہ خوری کی شکایات بھی سامنے آئیں۔ بارہ پولیس نے بروقت کارروائی کرتے ہوئے اغوا شدہ شہری جمشید ولد غیرت خان کو بازیاب کرا لیا۔ کارروائی کے دوران دو پولیس اہلکار میر گل اور طیب خان کو گرفتار کیا گیا جبکہ حیدر فرار ہو گیا۔ ڈی پی او خیبر رائے مظہر اقبال نے کہا کہ "وردی میں چھپے مجرم کسی رعایت کے مستحق نہیں”۔تراہ وادی میں اغوا شدہ پولیس اہلکار واحد گل کو عوامی احتجاج کے بعد دہشت گردوں نے رہا کر دیا۔ تحقیقات جاری ہیں۔

ایک نئے عسکری گروہ "انصار الجہاد” نے کرم، باجوڑ، اور دیر میں تین حملوں کی ذمہ داری قبول کی ہے۔ گروپ کے ترجمان عبداللہ انصاری نے بیان میں مزید کارروائیوں کا عندیہ دیا ہے۔ سیکیورٹی ادارے چوکس ہیں۔کرم ضلع میں کاظم گروپ کے تین دہشت گردوں کو ہلاک کر دیا گیا۔ علاقے میں کلیئرنس آپریشن جاری ہے۔

سیکیورٹی فورسز نے گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں درجنوں کارروائیاں کرتے ہوئے کئی اہم دہشت گردوں کو ہلاک کیا ہے۔ حکام کے مطابق، حالیہ آپریشنز کا مقصد ملک میں بڑھتی ہوئی عسکری سرگرمیوں کا خاتمہ اور امن و استحکام کو یقینی بنانا ہے۔

Shares: