سپریم کورٹ: انتخابات سے متعلق کیس سماعت کیلئے مقرر، نیا بینچ کریگا سماعت
پنجاب اور خیبرپختونخوا انتخابات کیس سپریم کورٹ میں سماعت کیلئے مقرر کردیا گیا
سپریم کورٹ میں کیس کی سماعت کل دن کو ساڑھے گیارہ بجے ہو گی، جسٹس امین الدین کی جانب سے معذرت کے بعد اب نیا بینچ کیس کی سماعت کرے گا سپریم کورٹ کی جانب سے کہا گیا ہے کہ کون سا بنچ سماعت کرے گا، اس کا فیصلہ کل ہو گا،عدالتی عملے نے آج کی سماعت کا حکم نامہ پڑھ کر سنایا ،کل نیا 4 رکنی بنچ سماعت کریگا۔
قبل ازیں سپریم کورٹ میں کے پی کے اور پنجاب میں انتخابات سے متعلق کیس کی سماعت کرنے والا بینچ ٹوٹ گیا – چیف جسٹس پاکستان عمر عطا بندیال کی سربراہی میں سپریم کورٹ میں پنجاب اور کے پی الیکشن کی تاریخ کے تعین کے حوالے سے لیے جانے والے سپریم کورٹ کے از خود نوٹس کیس کی سماعت کرنے والا 5 رکنی لارجر بینچ ٹوٹ گیا ہے،بینچ میں شامل شامل جج جسٹس امین الدین نے کیس سننے سے معذرت کرلی ہے-
سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ کا ازخود نوٹس کے تمام کیسز ملتوی کرنے کا حکم
گزشتہ روزکے فیصلے کے تناظر میں جسٹس امین الدین نے کیس سننے سے معذرت کی، جسٹس امین الدین کے بات کرنے کے بعد بینچ کورٹ روم سے چلا گیا، انتخابات ملتوی کیس میں اب نیا بینچ بنایا جائے گا۔
چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ جسٹس امین کچھ کہنا چاہتے ہیں، جسٹس امین الدین نے کہاکہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے فیصلے کے تناظر میں کیس سننے سے معذرت کرتا ہوں۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز سپریم کورٹ نے رولز بنائے جانے تک آرٹیکل 184 تھری (ازخود نوٹس) کے تمام کیسز ملتوی کرنے کا حکم دیا سپریم کورٹ میں حافظ قرآن کو 20 اضافی نمبر دینے کے از خود نوٹس میں جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں 3 رکنی خصوصی بینچ نے فیصلہ جاری کیا خصوصی بینچ میں جسٹس امین الدین اور جسٹس شاہد وحید شامل ہیں اور فیصلہ دو ایک کے تناسب سے جاری کیا گیا۔
توشہ خانہ کیس: عمران خان کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست منظور
فیصلے میں کہا گیا تھا کہ رولز بنائے جانے تک آرٹیکل 184 تھری کے تمام کیسز کو ملتوی کردیا جائے چیف جسٹس پاکستان کو خصوصی بینچ بنانے کا اختیار نہیں ہے اسپیشل بینچ میں مختلف بینچز سے ایک ایک جج کو شامل کیا گیا، عدالتی وقت ختم ہونے کے وقت کیس سماعت کیلئے مقررکیا گیا-
فیصلے میں کہا گیا تھا کہ پاکستان کے عوام اراکین پارلیمنٹ کے انتخاب کے وقت ان کا احتساب کرتے ہیں، اراکین پارلیمنٹ الیکشن میں عوام کو جوابدہ ہوتے ہیں، قوانین کے تحت بیوروکریسی حکومت کو جوابدہ ہوتی ہے، عدلیہ اس طرح کسی کو بھی جوابدہ نہیں ہے۔
ملک بھر میں ایک ساتھ انتخابات کے لیے سپریم کورٹ میں درخواست دائر
فیصلے میں قرار دیا گیا تھا کہ چیف جسٹس کے پاس اختیار نہیں بینچ کی تشکیل کے بعد کسی جج کو بینچ سے الگ کریں، ایک جج سپریم جوڈیشل کونسل کوجوابدہ ہوسکتا ہے لیکن جوڈیشری نہیں چیف جسٹس اپنی دانش کو آئین کی حکمت کی جگہ نہیں دےسکتے، آئین نے چیف جسٹس کو یکطرفہ اورمرضی کااختیارنہیں دیا، سپریم کورٹ کےتمام ججز کو اجتماعی طورپرتعین کاکام چیف جسٹس انجام نہیں دے سکتے۔