خیبرپختونخوا: ضلع کرم میں قبائل کے درمیان جھڑپیں روک دی گئیں

0
46
kuram

خیبرپختونخوا کے ضلع کرم میں متحارب قبائل کے درمیان ہونے والی جھڑپوں کا سلسلہ روک دیا گیا ہے، جس میں آٹھ روز کے دوران 50 افراد جان کی بازی ہار گئے اور 120 زخمی ہوئے۔ ڈپٹی کمشنر جاوید اللہ محسود کے مطابق، تمام علاقوں میں جھڑپیں بند کرا دی گئی ہیں اور پولیس اور فورسز کے اہلکار تعینات کر دیے گئے ہیں۔ یہ جھڑپیں ایک مورچے کی تعمیر کے تنازعے کے باعث شروع ہوئی تھیں، جس کے نتیجے میں کئی علاقوں میں فائرنگ کا سلسلہ جاری رہا۔ اس کے بعد، پیواڑ، تری منگل، کنج، علیزئی، مقبل، اور پاڑہ چمکنی کڑمان کے علاقوں میں فریقین کے عمائدین اور جرگہ ممبران کے تعاون سے فورسز نے امن قائم کرنے میں مدد فراہم کی۔
ڈپٹی کمشنر نے بتایا کہ فائر بندی کے بعد علاقے میں دیرپا امن کے قیام کے لیے ضروری اقدامات کیے جائیں گے۔ تاہم، پاراچنار اور پشاور مین شاہراہ سمیت آمد و رفت کے راستے اور تعلیمی ادارے تاحال بند ہیں۔طوری قبائل کے رہنما جلال حسین اور سید تجمل حسین، جبکہ بنگش قبائل کے رہنما ملک فخر زمان اور حاجی سلیم خان نے قیام امن میں عوام سے اپنا کردار ادا کرنے کی اپیل کی ہے۔ رکن قومی اسمبلی حمید حسین نے بھی اس بات پر زور دیا کہ ضلع کے لوگ امن قائم کریں تاکہ علاقے کی ترقی کی راہ ہموار ہو سکے، کیونکہ لڑائی جھگڑوں سے صرف تباہی و بربادی حاصل ہوتی ہے۔

Leave a reply