پشاور: خیبر پختونخوا اسمبلی نے ‘خیبر پختونخوا یونیورسٹیز ترمیمی بل 2024’ کو منظور کر لیا ہے۔ اس بل کو خیبر پختونخوا کی وزیر برائے اعلیٰ تعلیم، مینا خان نے ایوان میں پیش کیا، جسے تمام ارکان نے متفقہ طور پر منظور کر لیا۔خیبر پختونخوا یونیورسٹیز ترمیمی بل 2024 کے تحت، صوبے کی تمام پبلک سیکٹر یونیورسٹیوں کے چانسلر کی ذمہ داری وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا کے پاس ہوگی۔ اس سے قبل مختلف یونیورسٹیوں کے چانسلر مختلف افراد تھے لیکن اب یہ اختیار وزیراعلیٰ کے پاس منتقل کر دیا گیا ہے۔ وائس چانسلرز کی تقرری کا اختیار بھی وزیراعلیٰ کے پاس ہوگا۔ وائس چانسلر کے عہدے کے لیے، وزیراعلیٰ کو اکیڈیمک سرچ کمیٹی سے تین نام موصول ہوں گے، جن میں سے کسی ایک کو وائس چانسلر مقرر کیا جائے گا۔
نئے ترمیمی بل کے مطابق وائس چانسلر کی مدت ملازمت کو چار سال تک محدود کر دیا گیا ہے۔ اس مدت کا جائزہ حکومت کی تشکیل کردہ مانیٹرنگ کمیٹی لے گی، جو وائس چانسلر کی کارکردگی کا تفصیلی تجزیہ کرے گی۔ اگر کسی وائس چانسلر کی کارکردگی 65 فیصد سے کم ہو تو ان کی مدت ملازمت ختم کی جا سکتی ہے۔اس بل کی ایک اور اہم خصوصیت یہ ہے کہ خواتین یونیورسٹیوں میں وائس چانسلر کے عہدے کے لیے صرف خواتین ہی اہل ہوں گی۔ اس اقدام کا مقصد خواتین کی تعلیم اور قیادت کو فروغ دینا ہے۔
اس ترمیمی بل کو منظور کر کے صوبے میں تعلیمی نظام میں بہتری لانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ اس سے نہ صرف یونیورسٹیوں کی انتظامیہ میں شفافیت آئے گی بلکہ یونیورسٹیوں کی کارکردگی کو بھی بہتر بنانے کی توقع ہے۔ خواتین کی قیادت کے حوالے سے یہ بل ایک تاریخی قدم ہے، جو نہ صرف تعلیم کے شعبے میں خواتین کی موجودگی کو بڑھائے گا بلکہ معاشرتی سطح پر بھی ایک مثبت پیغام دے گا۔خیبر پختونخوا حکومت نے اس بل کے ذریعے تعلیمی اداروں میں اصلاحات لانے کی عزم کو مزید مستحکم کیا ہے اور اسے صوبے کی تعلیمی ترقی میں سنگ میل قرار دیا جا رہا ہے۔