پشاور(باغی ٹی وی رپورٹ) سرحد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر فضل مقیم خان نے خیبر پختونخوا حکومت کی جانب سے برآمدات پر 2 فیصد سیس کے نفاذ کے بعد صوبے سے برآمدات کے مکمل رکنے پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس فیصلے نے نہ صرف ایکسپورٹرز کو کروڑوں روپے کے مالی نقصان سے دوچار کیا ہے بلکہ ملکی برآمدات پر بھی منفی اثرات مرتب ہوئے ہیں۔
فضل مقیم خان نے کہا کہ اس سیس کی وجہ سے برآمداتی عمل تقریباً مفلوج ہو گیا ہے جو نہ صرف خیبر پختونخوا بلکہ ملک کی معیشت کے لیے بھی نقصان دہ ثابت ہو رہا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اضا خیل ڈرائی پورٹ کی غیر فعالیت کی وجہ سے تاجروں اور ایکسپورٹرز کو اضافی مشکلات کا سامنا ہے۔ صوبے سے برآمدات کا عمل اب دوسرے صوبوں کی جانب منتقل ہو رہا ہے جس سے خیبر پختونخوا کی مقامی معیشت پر منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔ برآمدات کا دیگر صوبوں میں منتقل ہونا نہ صرف مقامی صنعتوں کو متاثر کر رہا ہے بلکہ بے روزگاری میں بھی اضافہ کا خدشہ ہے۔ انہوں نے حکومت پر زور دیا کہ وہ فوری طور پر اس سیس کو واپس لے تاکہ صوبے میں برآمداتی سرگرمیاں دوبارہ شروع ہو سکیں اور بے روزگاری اور مالی مشکلات کا سدباب کیا جا سکے۔
فضل مقیم خان نے اضا خیل ڈرائی پورٹ کی حالت زار پر بھی روشنی ڈالی، کروڑوں روپے کی لاگت سے تعمیر ہونے والا یہ پورٹ تاجروں کو سہولیات فراہم کرنے میں ناکام رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس پورٹ کو فعال نہ کرنے کی وجہ سے تاجروں کو اپنی مصنوعات کی برآمدات کے لیے متبادل ذرائع تلاش کرنے پڑ رہے ہیں جس سے ان کی لاگت میں اضافہ ہو رہا ہے اور انہیں مشکلات کا سامنا ہے۔
انہوں نے وفاقی اور صوبائی حکومتوں سے مطالبہ کیا کہ وہ ڈرائی پورٹ کو فوری طور پر فعال کریں اور تاجروں کو درپیش مسائل کا حل نکالیں تاکہ برآمدات اور تجارت کا عمل بلا تعطل جاری رہ سکے۔
فضل مقیم خان نے وفاقی و صوبائی حکومتوں پر زور دیا کہ وہ خیبر پختونخوا میں کاروبار اور تجارت کے عمل کو آسان بنانے کے لیے عملی اقدامات اٹھائیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر حکومت نے فوری اقدامات نہ کیے تو صوبے کی برآمدات مزید متاثر ہوں گی اور معیشت کو ناقابل تلافی نقصان پہنچے گا۔ انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ حکومت برآمدات اور افغان ٹرانزٹ ٹریڈ پر سیس کے نفاذ کو فوری واپس لے تاکہ صوبے کی تجارت بحال ہو سکے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت کو نہ صرف برآمدات کو آسان بنانے کے لیے اقدامات کرنے کی ضرورت ہے بلکہ صوبے میں روزگار کے مواقع پیدا کرنے اور صنعتی ترقی کے لیے بھی فوری توجہ دینی چاہیے۔ ان اقدامات سے نہ صرف صوبے کی معیشت مضبوط ہوگی بلکہ لوگوں کو روزگار کے بہتر مواقع بھی میسر آئیں گے۔
پاک افغان جائنٹ چیمبر کے سینئر نائب صدر ضیاء الحق سرحدی نے بھی برآمدات اور تجارت میں درپیش مسائل پر تفصیل سے روشنی ڈالی۔ انہوں نے کہا کہ پاک افغان باہمی تجارت اور افغان ٹرانزٹ ٹریڈ میں تاجروں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ انہوں نے اضا خیل ڈرائی پورٹ پر سہولیات کے فقدان اور پاک افغان تجارتی راستوں پر درپیش رکاوٹوں کا بھی ذکر کیا۔
فضل مقیم خان نے پشاور تا کراچی کارگو ٹرین کے اجراء اور افغانستان کے ساتھ ٹرانزٹ ٹریڈ کی بحالی کے لیے (GITA) سمیت دیگر تجارتی راستوں پر سہولیات فراہم کرنے کا مطالبہ کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ان راستوں پر سہولیات کے فقدان کی وجہ سے تجارت اور برآمدات کا عمل سست روی کا شکار ہے۔
فضل مقیم خان اور سرحد چیمبر کے دیگر عہدیداران سے ملاقات کے دوران فرنٹیئر کسٹمز کلیئرنگ ایجنٹس ایسوسی ایشن خیبر پختونخوا کے صدر ضیاء الحق سرحدی نے انہیں پاک افغان تجارت اور برآمدات میں حائل رکاوٹوں سے آگاہ کیا۔ فضل مقیم خان نے وفد کو یقین دلایا کہ وہ وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے سامنے ان مسائل کو مؤثر انداز میں پیش کریں گے تاکہ تاجروں اور ایکسپورٹرز کو درپیش مشکلات کا ازالہ ہو سکے۔
بعد ازاں سرحد چیمبر کے صدر فضل مقیم خان، سینئر نائب صدر عبدالجلیل جان، نائب صدر شہریار خان اور ایگزیکٹو ممبران ندیم رؤف، اشفاق احمد اور حاجی آفتاب اقبال نے ضیاء الحق سرحدی کو پاک افغان جائنٹ چیمبر کے سینئر نائب صدر منتخب ہونے پر پھولوں کے ہار پہنا کر مبارکباد بھی پیش کی۔