صوبہ خیبر پختونخوا میں اپنے حق کے لیے آواز اٹھانے والے اساتذہ کو بطور سزا معطل کرنے کا فیصلہ کرلیا گیا ہے۔
اساتذہ کی معطلی نوٹیفکیشن جاری کرنے کے بعد پشاور میں اساتذہ کا احتجاج جاری ہے، اساتذہ کا کہنا ہے کہ ہمارے جائز مطالبات ہیں احتجاج آئینی حق ہے ہر چیز کو طاقت سے دبانا یہ کونسا جمہوری طریقہ ہے.صوبے بھر میں تیسر ے روز آج بھی تعلیمی ادارے بند ہیں، خیبر پختونخواہ میں 26 ہزار سرکاری سکول بند ہیں، پرائمری ٹیچرز کا احتجاج آج بھی جاری ہے اساتذہ کا کہنا ہے کہ مطالبات کی منظوری تک احتجاج جاری رہے گا
پاکستان پیپلز پارٹی خیبر پختونخوا سٹڈی سرکل کے انچارج کامریڈ انور زیب اور پیپلز لیبر بیورو خیبر پختونخوا کے صدر شاہ ذوالقرنین نے دھرنے میں شرکت کی۔دھرنے سے خطاب کرتے ہوئے کامریڈ انور زیب نے صوبائی حکومت سے مطالبہ کیا کہ اکتوبر 2022 میں کیے گئے سرکاری اساتذہ کی اپ گریڈیشن، پروموشن اور پنشن کے فیصلوں کو فوری طور پر نافذ کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ افسر شاہی اصلاحات کے نام پر سرکاری اداروں کو تباہ کیا جا رہا ہے۔کامریڈ انور زیب نے اسکولوں اور اسپتالوں کی نجکاری کی سخت مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ جس طرح پی آئی اے، واپڈا، سول ایوی ایشن، ریلوے اور دیگر اداروں کی نجکاری منظور نہیں، اسی طرح اسکولوں اور اسپتالوں کی نجکاری بھی منظور نہیں کی جائے گی۔
فنڈز صوبوں پر چڑھائی اور 804 کے انتشار پر لگیں گے تو اساتذہ کے مطالبات کیسے منظور ہونگے؟
لاہور سے صحافی سید امجد حسین بخاری ایکس پر کہتے ہیں کہ صوبے بھر کے 26ہزار پرائمری سکول چار روز سے بند ہیں۔اب ایک لاکھ سے زائد اساتذہ کو معطل کرنے کے احکامات دے دئیے گئے ہیں، اساتذہ کے صرف دو بنیادی مطالبات ہیں پہلا مطالبہ سکیل پنجاب اور سندھ کے اساتذہ کے برابر یعنی 14کیا جائے۔ سروس اسٹریکچر میں بہتری کی جائے۔ محمود خان کابینہ نے اس حوالے سے وعدہ بھی کیا مگر حکومت ختم ہونے کے بعد نگران کابینہ نے بجٹ دیا۔ نئی کابینہ کے سامنے معاملہ رکھا گیا مگر شہرام تراکئی نے موقف اپنایا کہ صوبے کے پاس فنڈز نہیں ہیں، جی بالکل اگر فنڈز صوبوں پر چڑھائی اور 804 کے انتشار پر لگیں گے تو اساتذہ کے مطالبات کیسے منظور ہونگے؟
صوبے بھر کے 26ہزار پرائمری سکول چار روز سے بند ہیں۔اب ایک لاکھ سے زائد اساتذہ کو معطل کرنے کے احکامات دے دئیے گئے ہیں، اساتذہ کے صرف دو بنیادی مطالبات ہیں پہلا مطالبہ سکیل پنجاب اور سندھ کے اساتذہ کے برابر یعنی 14کیا جائے۔ سروس اسٹریکچر میں بہتری کی جائے۔ محمود خان کابینہ نے اس… pic.twitter.com/GfqZKjLrKe
— Amjad Hussain Bukhari (@AmjadHBokhari) November 7, 2024