خیبر پختونخوا حکومت نے پولیس ترمیمی بل 2024 پر فیصلہ تبدیل کر لیا ہے۔ 16 اکتوبر کو پیش کیا گیا یہ بل پانچ روز بعد واپس لے لیا گیا اور اس کی جگہ ترمیم شدہ بل ایوان سے منظور کیا گیا۔پولیس ترمیمی بل 2024 کے مطابق، پولیس میں تعیناتیاں اور تبادلے خیبر پختونخوا حکومت کے قواعد وضوابط 1985 کے تحت ہونے تھے۔ مجوزہ بل میں یہ واضح کیا گیا تھا کہ آئی جی پولیس اپنی مرضی سے ڈی پی اوز کی تعیناتی نہیں کرسکتے تھے۔ اگر وزیر اعلیٰ چاہتے، تو وہ تعیناتیوں اور تبادلوں کے حوالے سے اپنے اختیارات آئی جی کو تفویض کرسکتے تھے۔بل کے تحت گریڈ 17 اور گریڈ 18 کے افسران کی تعیناتی اور تبادلے کا اختیار آئی جی کے پاس دیا گیا تھا۔ اس کے علاوہ، ایک انڈیپینڈنٹ پولیس کمپلینٹ اتھارٹی کا قیام عمل میں لانے کی تجویز دی گئی تھی، جسے پولیس افسران کو سزائیں دینے کا اختیار دیا جانا تھا۔ یہ اتھارٹی چھ ممبران پر مشتمل ہونا تھی۔
مجوزہ بل کے تحت گریڈ 18 سے اوپر کے پولیس افسران کی تعیناتیوں اور تبادلوں کا اختیار وزیراعلیٰ کے پاس تھا۔ تاہم، خیبر پختونخوا حکومت نے پولیس کے تحفظات کو مسترد کرتے ہوئے یہ بل واپس لینے کا فیصلہ کیا۔یہ پیشرفت صوبے میں پولیس کے نظام کی اصلاحات کے حوالے سے اہم سمجھا جا رہا ہے، کیونکہ اس بل میں پولیس افسران کی تعیناتیوں میں شفافیت اور جوابدہی کو یقینی بنانے کے لیے کئی اقدامات تجویز کیے گئے تھے۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ حکومت اس ترمیم شدہ بل کے ذریعے پولیس اصلاحات کے عمل کو کس طرح آگے بڑھائے گی۔حکومت کے اس اقدام سے صوبے کے عوام میں بے چینی کی لہر دوڑ گئی ہے، اور مختلف سیاسی جماعتوں نے اس بل کی واپسی پر اپنے تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ کچھ ماہرین کا ماننا ہے کہ اس طرح کے بلوں کی بار بار واپسی سے پولیس کے نظام میں تبدیلیوں کی رفتار سست ہو سکتی ہے، جبکہ دوسرے کہتے ہیں کہ حکومت کو پولیس کی کارکردگی اور شفافیت کو بہتر بنانے کے لیے ٹھوس اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔