نگران وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا جسٹس ریٹائرڈ سید ارشد حسین شاہ نے کہا ہے کہ نگران صوبائی حکومت اپنی مختصر مدت میں صوبے کے لوگوں کی فلاح و بہبود کے لئے پر عزم ہے اور اس مقصد کے لئے بہت جلد خوشحال خیبرپختونخوا کے نام سے ایک پروگرام کا اجراء کردیا جائے گا جس کے تحت صوبے کے مالی مسائل کو ٹھیک کرنے، امن و امان کی صورتحال کو بہتر بنانے، بہتر طرز حکمرانی کو یقینی بنانے، نوجوانوں کے لئے روزگار کے مواقع پیدا کرنے، عوامی خدمات کے نظام کو عوامی توقعات کے مطابق بنانے اور لوگوں کو زیادہ سے زیادہ سہولیات فراہم کرنے کے لئے اقدامات اٹھائے جائیں گے۔ قلیل المدتی اقدامات پر فی الفور عملدرآمد کیا جائے گ.ا جبکہ طویل المدتی اقدامات آنے والی منتخب حکومت کے لئے تجویز کئے جائیں گے۔ اس طرح آنے والی حکومت کے لئے ایک روڈ میپ فراہم کیا جائے گا تاکہ وہ عوامی فلاح و بہبود کے اقدامات کا تسلسل جاری رکھ سکے۔ ان خیالات کا اظہاروزیر اعلیٰ نگران کابینہ کے 17 ویں اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا جس میں نگران صوبائی کا بینہ کے اراکین،چیف سیکرٹری، ایڈیشنل چیف سیکرٹری داخلہ، متعلقہ انتظامی سیکرٹریوں اور دیگر متعلقہ حکام نے شرکت کی۔اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ نے خوشحال خیبر پختونخوا پروگرام کی تیاری میں چیف سیکرٹری اور انتظامی سیکرٹریوں کی کاوشوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ چیف سیکرٹری اور ان کی ٹیم نے مختصر وقت میں ایک بہت ہی اچھا اور قابل عمل پروگرام تیار کیا ہے، جس پر عملدرآمد کرکے صوبے کے عوام کی بہتر انداز میں خدمت ہوگی۔
انہوں نے تمام متعلقہ حکام پر زور دیا کہ وہ اس پروگرام پر عملدرآمد کو یقینی بنائیں اور صوبے کے عوام کی بھلائی کے کام میں اپنا حصہ ڈالیں، یہ اللہ کی مخلوق کی بھلائی کا کام ہے جس کا اجر اللہ دنیا اور آخرت میں دے گا۔ جسٹس ریٹائرڈ سید ارشد حسین شاہ نے کہا کہ اگرچہ ہمارے پاس تھوڑا وقت ہے لیکن ہم ایک اچھی شروعات کی بنیاد رکھ رہے ہیں اور اگر نیت اور جذبہ نیک ہو تو ہم تھوڑے سے وقت میں بہت کچھ کر سکتے ہیں۔ خوشحال پختونخوا پروگرام کی چیدہ چیدہ خصوصیات کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ امن و امان اور مالی صورتحال کی بہتری اس پروگرام کے ایجنڈے میں سرفہرست ہے، اس کے علاوہ گورننس کو بہتر بنانے اور عوامی خدمات کی فراہمی کے نظام کو بہتر بنانے پر خصوصی توجہ دی جائے گی جبکہ نوجوانوں کو بیرون ملک روزگار حاصل کرنے کے قابل بنانے کے لئے انٹرنیشنل مارکیٹ کی ڈیمانڈز کے مطابق آئی ٹی بیسڈ کورسز کرائے جائیں گے تاکہ وہ بین الاقوامی مارکیٹ میں اپنی جگہ بنا سکیں اور اپنے لئے روزگار کے مواقع پیدا کر سکیں۔
نگران وزیر اعلی نے مزید کہا کہ اس پروگرام کے تحت اگلے ایک سال میں پانچ لاکھ تک نوجوانوں کو روزگار کے لئے بیرون ملک بھیجا جائے گا۔صوبائی کابینہ نے مالی سال 2023-24کے دوران سکول جانے والے بچوں میں پیٹ کے کیڑوں کے خاتمے کیلئے نان اے ڈی پی کے تحت 218.7 ملین روپے لاگت پر مشتمل سکیم کی منظوری دی اور ساتھ ہی یہ بھی ہدایت کی کہ آئندہ کیلئے جب بھی امدادی ایجنسیوں کی مدد سے اس طرح کا کوئی پروگرام بنایا جائے تو اس میں صوبائی حکومت پرمستقبل میں پڑنے والے بوجھ کا اندازہ بھی لگایا جائے۔ اس موقع پر صوبائی کابینہ نے فارسٹ ڈویلپمنٹ کارپوریشن کے مینجنگ ڈائریکٹر کی خالی اسامی کو پر کرنے کے لئے احسان اللہ (پی سی ایس ای جی بی ایس-20) کی تعیناتی کی منظوری دی۔ تاہم اس حوالے سے اعلامیے کا اجراء الیکشن کمیشن آف پاکستان کی این او سی سے مشروط ہو گا۔کابینہ نے تحصیل شرینگل ضلع دیر اپر میں جوڈیشل کمپلیکس کی تعمیر کے لئے 4 کنال سرکاری اراضی اس شرط کے ساتھ عدلیہ کو منتقل کرنے کی منظوری دے دی کہ اس کے ساتھ ریونیو عدالتیں بھی بنائی جائیں گی تاکہ عوام کو ایک ہی جگہ سہولتیں میسر ہوں۔
کابینہ نے یہ بھی ہدایت کی کہ آئندہ کے لئے جس جگہ بھی جوڈیشل عدالتیں بنائی جائیں وہاں پر ریونیو اور انتظامی عدالتوں کی عمارتیں بھی بنائی جائیں تاکہ عوام اور وکلاء کو مختلف عدالتوں میں جانے میں آسانی ہو۔ صوبائی حکومت نے محکمہ مواصلات و تعمیرات کے تحت سرکاری عمارات اور دفاتر کی مرمت اور بحالی پر عائد پابندی ہٹانے کی منظوری بھی دی۔اجلاس میں مالاکنڈ لیویز کو پولیس میں شامل کرنے کے معاملے پر مختلف رپورٹس کا جائزہ لیا گیا۔چونکہ یہ معاملہ قانون سازی کے ذریعے حل ہو سکتا ہے اور اس میں بہت سے پیچیدہ اور دور رس قانونی،سیاسی اورمالی امور شامل ہیں اسی لیئے اس کا فیصلہ آئندہ آنے والی منتخب حکومت تک موخر کر دینے کا فیصلہ کیا گیا۔