بنوں کے علاقے کالا خیل مستی خان میں نامعلوم ملزمان نے فائرنگ کر کے انسداد پولیو مہم پر مامور ایک پولیو ورکر کو قتل کر دیا۔کرک میں پولیو ٹیم پر حملے میں پولیس اہلکار شہید ہو گیا ہے
یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب پولیو ورکر اپنی معمول کی ڈیوٹی پر جا رہا تھا۔ پولیس کے مطابق، ملزمان نے پولیو ورکر کو اس کے راستے میں گھات لگا کر نشانہ بنایا اور اس پر فائرنگ کر دی، جس کے نتیجے میں وہ موقع پر ہی جاں بحق ہو گیا۔پولیس کے مطابق مقتول پولیو ورکر کا نام گلزار خان تھا اور وہ پولیو مہم کے دوران بچوں کو پولیو کے قطرے پلانے کی ذمہ داری پر مامور تھا۔ گلزار خان اپنی ڈیوٹی کے لیے جا رہا تھا جب اسے ملزمان نے نشانہ بنایا۔ پولیس کے مطابق، فائرنگ کے بعد ملزمان فوراً فرار ہو گئے اور وہ جائے وقوعہ سے غائب ہو گئے۔پولیس کا کہنا ہے کہ واقعے کی تحقیقات شروع کر دی گئی ہیں تاکہ واقعے کی حقیقی وجہ سامنے آ سکے۔پولیس نے بتایا کہ اس حوالے سے مزید تفتیش کی جا رہی ہے اور ملوث افراد کو جلد گرفتار کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ علاقے میں اس نوعیت کے واقعات پہلے بھی پیش آ چکے ہیں اور یہ حملہ اسی قسم کی دشمنی کا نتیجہ ہو سکتا ہے۔
دوسری جانب بنوں تھانہ صدر کی حدود میں پولیو ورکر پر فائرنگ ہوئی ہے، فائرنگ سے پولیو ورکر حیات اللہ خان زخمی ہوگیا ، زخمی ورکر کو ہسپتال منتقل کردیا گیا ، واردات کے بعد ملزمان فرار ہوگئے۔
خیبرپختونخوا کے ضلع کرک میں پولیو ٹیم پر حملہ ہوا ہے ، جس میں ایک کانسٹیبل شہید ہوگیا،کرک میں ٹیری کے علاقے شیخان میں نامعلوم افراد کی فائرنگ سے کانسٹیبل شہید ہوگیا، جبکہ پولیو ورکر زخمی ہوا۔
یہ افسوسناک واقعہ اس وقت پیش آیا جب پاکستان بھر میں انسداد پولیو مہم کا آغاز ہو چکا ہے۔ اس مہم کا مقصد ملک بھر میں پولیو وائرس کے پھیلاؤ کو روکنا ہے اور لاکھوں بچوں کو پولیو کے قطرے پلانے کا ہدف رکھا گیا ہے۔ اس مہم کے تحت، تمام صوبوں میں پولیو ورکرز گھروں، اسکولوں اور دیگر عوامی مقامات پر جا کر بچوں کو پولیو کے قطرے دیں گے۔پاکستان میں پولیو کے خاتمے کے لیے گزشتہ کئی سالوں سے کوششیں جاری ہیں، لیکن اس دوران پولیو ورکرز کو مختلف علاقوں میں دہشت گردوں، مسلح گروپوں اور مخالفین کی طرف سے خطرات کا سامنا رہا ہے۔ اس نوعیت کے حملے پولیو مہم کی کامیابی کے لیے ایک بڑی رکاوٹ بن سکتے ہیں۔پولیو ورکرز اور مہم میں شریک دیگر افراد کی حفاظت ہمیشہ ایک سنگین مسئلہ رہا ہے، اور اس واقعے نے اس بات کو مزید اجاگر کیا ہے کہ انسداد پولیو مہم کے دوران ورکرز کو زیادہ تحفظ فراہم کرنے کی ضرورت ہے۔ مقامی انتظامیہ اور پولیس حکام نے کہا ہے کہ وہ پولیو ورکرز کی حفاظت کے لیے مزید سخت اقدامات اٹھانے کی تیاری کر رہے ہیں۔ بنوں کے شہریوں اور پولیو ورکرز کے نمائندوں نے اس واقعے کی شدید مذمت کی ہے اور مطالبہ کیا ہے کہ ملزمان کو جلد گرفتار کر کے انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے۔ مقامی رہنماؤں نے اس واقعے کو علاقے کی سلامتی کے لیے ایک بڑا دھچکہ قرار دیا ہے اور حکومت سے پولیو ورکرز کی حفاظت کے لیے موثر اقدامات کرنے کی درخواست کی ہے۔
یہ واقعہ نہ صرف بنوں بلکہ پورے ملک میں پولیو مہم پر منفی اثرات ڈال سکتا ہے۔ پولیو کے خاتمے کے لیے حکومت کی کوششیں جاری ہیں، لیکن اس قسم کے حملے ان کوششوں کو ناکام بنانے کی کوششیں ہیں۔ اس وقت حکومت اور مقامی اداروں کے لیے سب سے بڑی چیلنج پولیو ورکرز کی حفاظت اور ان کی حوصلہ افزائی کرنا ہے تاکہ وہ اپنی ذمہ داریوں کو بہتر طریقے سے انجام دے سکیں۔
خیبر پختونخوا میں پولیو ورکرز پر حملے، صدر مملکت،وزیراعظم کی مذمت
صدر مملکت آصف علی زرداری نے خیبر پختونخواہ کے ضلع کرک میں پولیو ورکرز پر حملے کی مذمت کی ہے،صدر مملکت نے حملے میں سکیورٹی اہلکار کی شہادت پر اظہار افسوس کیا اور کہا کہ دہشت گرد ملک و قوم کے مستقبل کے دشمن ہیں ، دہشت گرد پاکستان کے عوام کو صحت مند اور خوشحال نہیں دیکھنا چاہتے ، پاکستان کی عوام بڑھ چڑھ کر پولیو مہم میں حصہ لے، عوام سے گزارش ہے کہ اپنے بچوں کو پولیو کے قطرے ضرور پلائیں، صدر مملکت نے ملک سے پولیو کے مکمل خاتمے تک کوششیں جاری رکھنے کے عزم کا اظہار کیا.
پولیو ورکرز پر حملہ باعث تشویش ہے،وزیراعظم
وزیراعظم محمد شہباز شریف نے خیبرپختونخوا کے ضلع کرک میں انسداد پولیو ٹیم پر دہشتگرد حملے، اور اس میں ایک پولیس اہلکار کی شہادت پر اظہار افسوس کیا ہے،وزیراعظم نے زخمیوں کو فوری طبی امداد فراہم کرنے کی ہدایت کی اور کہا کہ پولیو کو پاکستان سے ختم کرنے کے لئے ہماری سیکیورٹی فورسز کی قربانیاں رائیگاں نہیں جائیں گی. قوم کو پولیو کے مرض سے پاک کرنے کے لیے سرگرم عمل پولیو ورکرز پر حملہ باعث تشویش ہےاس قسم کی کاروائیاں ہمارے حوصلے پست نہیں کر سکتیں،حکومت ملک سے پولیو کے مکمل خاتمے اور پولیو ورکرز کی حفاظت کے لیے تمام وسائل بروئے کار لائے گی.
گورنر خیبر پختون خوا فیصل کریم کنڈی نے کرک میں پولیو ٹیم پر حملے کی رپورٹ طلب کر لی،گورنر خیبر پختونخوا فیصل کریم کنڈی کا کہنا تھا کہ کرک میں پولیو ٹیم پر حملہ انتہائی افسوسناک ہے،حملے میں پولیس اہلکار کی شہادت پر دلی افسوس ہوا، زخمی پولیو ورکر کو ہر ممکن علاج کی فراہمی یقینی بنائی جائے،پولیو ورکرز پر حملہ پاکستان اور انسانیت دشمن قوتوں کی سازش ہے۔
پیپلز پارٹی کی رہنما سینیٹر شیری رحمان کا کہنا تھا کہ کرک میں پولیو ورکرز اور ان کی حفاظت کیلیےڈیوٹی پر مامور کانسٹیبل پر فائرنگ کی شدید مذمت کرتی ہوں ،پولیو ٹیم پر حملے میں شہید پولیس اہلکار کی شہادت افسوسناک ہے ، پولیو ٹیمیں اپنی جانوں کی پرواہ کیے بغیر بچوں کو پولیو کے قطرے پلاتی ہیں ،اس نیک مقصد کے دوران ان پولیو ٹیموں پر حملہ انہتائی شرمناک ہے ،کے پی حکومت حملے میں زخمی ہو نے والے پولیو ورکرز کو علاج کیلئے بہترین سہولیات کی فراہمی کو یقینی بنائے، حملے میں شہید کانسٹیبل کے لیے بلندی درجات اور اہلخانہ کے لیے صبرو جمیل کی دعا کرتی ہوں،