خیبر پختونخوا حکومت نے بی آر ٹی کنٹریکٹرز سے آؤٹ آف کورٹ سیٹلمنٹ کی منظوری دے دی

خیبر پختونخوا کابینہ نے بی آر ٹی کنٹریکٹرز کے ساتھ آؤٹ آف کورٹ سیٹلمنٹ کی منظوری دے دی ہے، جس کے تحت کنٹریکٹرز کو 2 ارب 60 کروڑ روپے کی ادائیگی کی جائے گی۔ اس فیصلے سے متعلق سرکاری ذرائع نے بتایا کہ اس معاہدے کے تحت نیب اور ایف آئی اے اپنے کیسز واپس لیں گے، اور دونوں فریقین نے اس سیٹلمنٹ پر رضامندی ظاہر کی ہے۔ بی آر ٹی کنٹریکٹرز نے دو بار انٹرنیشنل کورٹ آف جسٹس کا دروازہ کھٹکھٹایا تھا، جس سے قانونی کارروائی کی پیچیدگیاں اور اخراجات میں اضافہ ہوا۔ اگر کیس عدالت میں جاتا، تو نہ صرف قانونی خرچے کی رقم ڈھائی ارب روپے سے تجاوز کرتی بلکہ کیس ہارنے کی صورت میں کنٹریکٹرز کی طرف سے کلیمز بھی زیادہ ہونے کا امکان تھا۔سرکاری ذرائع نے وضاحت کی کہ آؤٹ آف کورٹ سیٹلمنٹ کے تحت کنٹریکٹرز نے ڈیزائن میں بار بار تبدیلیوں کی بنیاد پر طے شدہ رقم سے زیادہ کلیم کیا تھا، جس کے نتیجے میں اس معاہدے تک پہنچنے کی ضرورت پیش آئی۔
اس سیٹلمنٹ کے ذریعے نہ صرف مالی بوجھ کم ہوگا بلکہ قانونی پیچیدگیوں سے بھی بچا جا سکے گا۔بی آر ٹی پروجیکٹ کے کنٹریکٹرز نے اپنے کلیمز میں اضافے کی وضاحت کی ہے کہ پروجیکٹ کے ڈیزائن میں بار بار تبدیلیوں کے باعث انہیں اضافی اخراجات برداشت کرنا پڑے۔ کابینہ نے اس سیٹلمنٹ کو خیبر پختونخوا حکومت کے لیے ایک مؤثر مالی حل قرار دیا ہے، جو قانونی اور مالی مسائل سے نمٹنے میں مددگار ثابت ہوگا۔یہ سیٹلمنٹ ایک اہم قدم ہے جو بی آر ٹی پروجیکٹ کی تکمیل اور انتظامی معاملات کو بہتر بنانے کے لیے اٹھایا گیا ہے، اور اس کے نتیجے میں پروجیکٹ سے متعلق مسائل میں کمی آنے کی امید ہے۔

Comments are closed.