پشاور: خیبر پختونخوا کے وزیراعلیٰ ہاؤس پشاور میں پی ٹی آئی کی صوبائی پارلیمانی پارٹی کے اجلاس کی اندرونی کہانی اب منظر عام پر آچکی ہے، جو پارٹی کے اندرونی معاملات اور مستقبل کی حکمت عملی کے حوالے سے اہم انکشافات پیش کرتی ہے۔ذرائع کے مطابق، اجلاس میں ایک اہم موضوع وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور کی غیر حاضری کا تھا، جس پر اراکین نے وزیراعلیٰ سے سوالات کیے کہ آپ کل رات کہاں تھے؟ وزیراعلیٰ نے اراکین کو بتایا کہ وہ کل رات سرکاری حکام کے ساتھ ایک میٹنگ میں مصروف تھے۔وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور نے اس بات کی وضاحت کی کہ کل رات کسی نے انہیں زبردستی کہیں نہیں بٹھایا۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ ایک معمول کا اجلاس تھا، لیکن جیمر کی وجہ سے ان کا رابطہ نہیں ہوسکا۔ وزیراعلیٰ نے اس بات کا بھی اعادہ کیا کہ وہ جلسے میں اپنے خطاب کے مؤقف سے پیچھے نہیں ہٹیں گے اور نہ ہی معافی مانگیں گے۔
اجلاس کے دوران، اراکین اسمبلی نے وزیراعلیٰ کو یقین دہانی کرائی کہ وہ جلسے میں وزیراعلیٰ کے مؤقف کی حمایت کریں گے۔ اراکین نے فیصلہ کیا کہ آئندہ جلسوں میں مزید سخت مؤقف اپنایا جائے گا۔ اس دوران، اسمبلی فلور پر روزانہ پانچ اراکین کے حکومت اور سرکاری حکام کے خلاف سخت مؤقف اپنانے کا بھی فیصلہ کیا گیا۔اس سلسلے میں مشیر اطلاعات خیبر پختونخوا بیرسٹر محمد علی سیف نے مقامی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعلیٰ نے سرکاری حکام سے میٹنگ کے بارے میں پارلیمانی پارٹی کو آگاہ کیا۔ بیرسٹر سیف نے مزید بتایا کہ پارلیمانی پارٹی کے اجلاس میں آئندہ کے لائحہ عمل کی تیاری بھی کی گئی ہے، جس کے تحت پارٹی کی حکمت عملی اور جلسوں کے بارے میں تفصیلی منصوبہ بندی کی گئی ہے۔یہ اجلاس پارٹی کے مستقبل کی حکمت عملی کے حوالے سے اہم قدم ثابت ہوسکتا ہے، جس سے پی ٹی آئی کی صوبائی قیادت اور اراکین کی سیاسی سمت اور مؤقف کی وضاحت ہوتی ہے۔
Shares: