پشاور: کراچی پولیس آفس (کے پی او) کے آپریشن میں ہلاک دہشت گرد کفایت اللہ کے لکی مروت میں واقع گھر پر چھاپا مارا گیا ہے۔
باغی ٹی وی : پولیس ذرائع کے مطابق پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں نے وانڈا امیر خان تھانہ صدر کی حدود میں چھاپا مارا، دہشتگرد کفایت اللہ کے گھروالوں سےتفتیش کی گئی-
اہلخانہ نے پولیس کو بتایا کہ کفایت اللہ کو گھر میں باندھ کر رکھا گیا تھا کفایت اللہ گھر سے 5 ماہ قبل فرار ہوگیا تھاہمارا خیال تھا کہ کفایت اللہ افغانستان فرار ہوا ہے، حملےکے بعد پتہ چلا کہ کفایت اللہ پاکستان میں ہی تھا۔
پولیس ذرائع کے مطابق کفایت اللہ کی عمر 22 سے23 سال تھی، دہشتگرد کفایت اللہ تربیت یافتہ اورافغانستان آتا جاتا رہا، کفایت اللہ افغانستان میں بھی لڑتا رہا، ہلاک دہشتگرد کا تعلق کالعدم ٹی ٹی پی کے ٹیپوگل گروپ سےتھاکفایت اللہ خیبرپختونخوامیں بھی پولیس پرحملوں میں ملوث تھا۔
ذرائع کے مطابق کراچی پولیس آفس پر حملہ کرنے والے تینوں دہشت گردوں کی شناخت ہوگئی ہےخودکش دھماکا کرنے والا دہشت گرد زالا نور شمالی وزیر ستان سے تعلق رکھتا تھا جب کہ سکیورٹی فورسز سے مقابلے میں مارا گیا دہشت گرد کفایت اللہ لکی مروت کا رہائشی تھا۔
کراچی پولیس آفس حملہ:تحقیقات کیلیے پانچ رکنی کمیٹی تشکیل
تیسرے دہشت گرد مجید کے بارے میں معلوم ہوا ہےکہ اس کا تعلق شمالی وزیرستان کے علاقے دتہ خیل سے ہے۔
دوسری جانب کراچی پولیس چیف کے دفتر پر حملے کی تحقیقات کے لیے 5 رکنی تحقیقاتی کمیٹی بنا دی گئی ہے آئی جی سندھ غلام نبی میمن نے کراچی پولیس آفس پر ہونے والے حملے کی تحقیقات کیلیے کمیٹی تشکیل دے دی جس کی سربراہی ڈی آئی جی سی ٹی ڈی ذوالفقار لاڑک کریں گے۔
علاوہ ازیں تحقیقاتی کمیٹی میں ڈی آئی جی ساؤتھ اور ڈی آئی جی سی آئی اے، ایس ایس پی طارق نواز اور انچارج سی ٹی ڈی عمر خطاب بھی شامل ہیں اعلامیے کے مطابق کمیٹی دہشت گردوں کے سہولت کاروں کی نشاندہی کرے گے۔
اُدھر وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ ’کراچی پولیس آفس پر حملے میں بیرونی ہاتھ بھی ملوث ہوسکتا ہے، تحقیقات میں اس نقطے پر بھی غور کیا جائے گا-