اسلام آباد: وزیراعظم شہبازشریف نے کہا کہ کل آئی ایم ایف بورڈ کی میٹنگ ہے، ہم نے ان کی تمام شرائط پوری کردی ہیں-
باغی ٹی وی : وزیراعظم نے کہا کہ آئی ایم ایف کی بڑی کڑی شرائط تھیں کچھ شرائط کا تعلق چین سے تھا، چین نے دوبارہ ہاتھ پکڑا اور ماضی کی طرح تعاون کیا، چینی قیادت، سعودی عرب اور یو اے ای کا شکر گزار ہوں ان کے تعاون کے بغیر یہ ممکن نہیں تھا،اجتماعی کاوشوں سے حکومت اور اداروں نے ملکر معاشی چیلنجز کو قبول کیا، دن رات محنت سے معاشی اشاریوں میں بتدریج بہتری آ رہی ہے۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ بیروت میں حالیہ حملہ اس جنگی تھیٹر کو وسعت دینے کی ایک چال کے سوا کچھ نہیں، بیروت پر حملہ امن پسند دنیا کے لیے تباہ کن ہے، ہم سب کو اس کی مذمت کرنی چاہیئے، مشرق وسطیٰ میں جنگ پھیلی تو دنیا کے لیے بہت سنگین نتائج ہوں گے، 2 ریاستی حل اور فوری جنگ بندی بحران کا واحد حل ہے۔
وزیر اعظم کی مالدیپ کے صدر سے ملاقات: تجارت، سیاحت اور موسمیاتی تبدیلی میں تعاون …
وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ ترکیہ کے صدر رجب طیب اردوان سے بھی ملاقات کی ، ترکیہ کے صدر کی اقوام متحدہ میں فلسطین پر تقریر دلوں کو چھو لینے والی تھی، جس طرح انہوں نے فلسطین کا مسئلہ بیان کیا، ہال میں موجود سب کے دلوں کو چھوا، میں نے ترک صدر کو مبارک باد دی، ملاقات میں پاکستان اور ترکیہ کے درمیان برادرانہ تعلقات کے تمام پہلوؤں پر گفتگو ہوئی، صدر اردوان نے بتایا کہ وہ جلد پاکستان کا دورہ کر رہے ہیں۔
واضح رہے کہ آئی ایم ایف کے ایگزیکٹو بورڈ کا اجلاس آج بدھ کو ہو رہا ہے جس میں پاکستان کے لیے 7 ارب ڈالر قرضے کی منظوری پر غور کیا جائے گاپاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان اسٹاف لیول ایگریمنٹ 12 جولائی کو ہوا تھا لیکن اس کے بعد ایک طویل وقت گزر چکا ہے اور ائی ایم ایف کے ایگزیکٹو بورڈ نے اب تک منظوری نہیں دی۔ ایسے میں سوال یہ ہے کہ کیا آئی ایم ایف ایگزیکٹو بورڈ آج ہونے والے اجلاس میں پاکستان کے لیے قرض کی منظوری دے دے گا یا نہیں۔
نریندر مودی کا امریکا کا دورہ: اہم ملاقاتیں اور کواڈ سمٹ میں شرکت
12 جولائی کے بعد آئی ایم ایف کے متعدد ایگزیکٹو بورڈ اجلاس ہو چکے ہیں لیکن پاکستان کا معاملہ شامل نہیں کیا گیا اس عرصے میں یہ پہلا موقع ہے کہ پاکستان کے قرض پر غور کیا جا رہا ہے۔
روزانہ بزنس ریکارڈر کے مطابق پاکستانی حکام کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف کی تمام شرائط پوری کر دی گئی ہیں۔ گزشتہ ہفتے قومی اسمبلی کو ایک ان کیمرہ بریفنگ میں فائننس ڈویژن نے بتایا تھا کہ ائی ایم ایف کو آگاہ کر دیا گیا ہے کہ پاکستان کے دوست ممالک اپنے قرضے رول اوور کرنے کے لیے تیار ہیں۔ ذرائع کے مطابق اس یقین دہانی کے بعد ہی آئی ایم ایف نے پاکستان کے معاملے پر ایگزیکٹو بورڈ کا اجلاس بلانے کا فیصلہ کیا۔
آئی ایم ایف کو یہ یقین دہانی بھی کرائی گئی ہے کہ پاکستان بجلی کے شعبے میں اصلاحات کرے گا، پاکستان کو سات ارب ڈالر آئی ایم ایف سے ملنے ہیں۔ لیکن یہ رقم ضروریات پوری کرنے کے لیے کافی نہیں لہذا مزید پانچ ارب ڈالر کمرشل بینکوں اور دیگر قرض دہندگان سے حاصل کیے جائیں گے۔