باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق کل مسالک علماء بورڈ کے چیئرمین مولانا محمد عاصم مخدوم نے باغی ٹی وی ٹیم پر ٹریفک پولیس اہلکاروں کی جانب سے تشدد اور بدتمیزی کے واقعہ کی مذمت کی ہے
مولانا محمد عاصم مخدوم کا کہنا تھا کہ ٹریفک پولیس کی جانب سے لاہور میں باغی ٹیم کے ساتھ بدتمیزی اور بد اخلاقی کے واقعات میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے، متعدد بار ایسا ہوا کہ سینئر صحافیوں کے ساتھ ،مختلف ٹی وی چینلز کی ٹیم کے ساتھ بد اخلاقی کی گئی
مولانا محمد عاصم مخدوم کا کہنا تھا کہ میڈیا پاکستان میں آزاد حیثیت رکھتا ہے اور ہر ایک کو حق حاصل ہے کہ شہر یا صوبے کے مسائل کی نشاندہی کرے اور حکمرانوں کو آگاہ کرے، حکمران اپنی صلاحیتیں بروئے کار لا کر مسائل حل کریں
مولانا عاصم مخدوم کا مزید کہنا تھا کہ ریاست ان مسائل کو دیکھ رہی ہے اور خاموش ہے، ریاست کی خاموشی لمحہ فکریہ اور سوالیہ نشان ہے، ان واقعات کی روک تھام نہ ہوئی تو صحافیوں کے کام میں رخنہ پیدا ہو گا، اعلیٰ حکام نوٹس لیں اور ایسے واقعات کی روک تھام کے لئے کردار ادا کریں، ایسا نہ ہو کہ ملک کسی اور طرف چلا جائے، میڈیا ورکرز کا صبر لبریز ہو جائے، وفاقی و صوبائی حکومت کی جانب سے کردار ادا کرنا چاہئے، میں باغی ٹی وی ٹیم پر پولیس حملے کی مذمت کرتا ہوں اور تشویش کا اظہار کرتا ہوں
واضح رہے کہ پنجاب پولیس میں تبدیلی کے دعوے دھرے کے دھرے رہ گئے ، عوام کی آوازکو اعلیٰ حکام تک پہنچانے سے روکنے کے لیے پنجاب پولیس صحافیوں کی دشمن بن گئی ، لاہور میں باغی ٹی وی کی ٹیم کو حقیقت دکھانے اورسچ بتانے پرپنجاب پولیس کے غضب کا شکار ہونا پڑا
باغی ٹی وی کو سچ دکھانے اورسچ بتانے پرپنجاب پولیس دشمنی پراترآئی،رپورٹنگ ٹیم پرایک بارپھرحملہ
باغی ٹی وی کے مطابق گزشتہ روز لاہور شہر کے وسط میں ایک موقع پرجب باغی ٹی وی کی ٹیم عوام کے مسائل جاننے کےلیے شہریوں کے پاس پہنچی تو اس دوران پنجاب پولیس کے ٹریفک سے وابستہ وارڈن اہلکاروں نے نہ صرف بدتمیزی کی بلکہ رپورٹنگ ٹیم پرحملہ کردیا
باغی ٹی وی کی ٹیم پر تھانہ باغبانپورہ کے ASI کا تشدد کیمرہ چھیننے کی کوشش اورگالیاں
ذرائع کے مطابق اس دوران پولیس اہلکاروں نے رپورٹنگ ٹیم سے کیمرے چھیننے کی کوشش بھی کی ، یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ باغی ٹی وی ٹیم کے رپورٹراورکیمرہ مین اس دوران پولیس اہلکاروں کو نہ الجھنے کی درخواست بھی کرتے رہے لیکن پولیس والوں نے اپنی وردی کی آڑمیں تشدد کا بازار گرم رکھا ، یہ بھی یاد رہےکہ یہ پہلا موقع نہیں ہے بلکہ اس سے پہلے بھی باغی ٹی وی ٹیم پرپولیس اہلکاروں کی طرف سے حملہ ہوچکا ہے