پاراچنار : ضلع کرم میں قبائل کے درمیان جھڑپیں گیارہویں روز بھی جاری ہیں جس میں مزید 6 افراد جاں بحق اور 8 زخمی ہو گئے۔

باغی ٹی وی : پولیس کے مطابق فائرنگ کے واقعات میں اب تک 130 افراد جاں بحق اور 186 زخمی ہو چکے ہیں قبائلی جھڑپوں کے باعث پشاور پاراچنار مرکزی شاہراہ سمیت آمدورفت کے دیگر راستے بھی بند ہیں جبکہ مرکزی شاہراہ اور پاک افغان خرلاچی بارڈر پر آمدورفت بھی معطل ہے،شاہراہوں کی بندش سے تیل، اشیائے خورونوش اور ادویات کی شدید قلت پیدا ہو گئی ہے۔

ڈپٹی کمشنرجاویداللہ محسود کا کہنا ہے کہ لوئر کرم کے مختلف مقامات پر پولیس، فورسز کے دستے تعینات ہیں، باقی علاقوں میں بھی آج فائر بندی کی بھرپور کوشش کی جائے گی۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور نے کمشنر ہاؤس کوہاٹ میں کرم میں امن امان سے متعلق گرینڈ جرگے سے خطاب میں ضلع کرم کے عوام کو پرُامن رہنے کی ضرورت پر زور دیا اور کہا کہ خیبر پختونخوا کے عوام غیرت مند اور پُرامن ہیں، امن و امان کے لیے حکومت کسی بھی حد جانے کے لیے تیار ہے۔

انہوں نے سیکیورٹی اہلکاروں کو ہدا یت دی کہ جو بھی امن کو خراب کرے گا اس کے ساتھ دہشت گردوں والا سلوک کیا جائے صوبائی حکومت کی درخواست پر فوج علا قے میں امن کے لیے تعینات ہے، فوج، پولیس اور انتظامیہ مل کر علاقے میں پائیدار امن کے لئے مربوط کوششیں کر رہے ہیں، علاقے میں قائم تمام کے تمام مورچے بلا تفریق ختم کیے جائیں۔

وزیراعلیٰ کے پی نے کہا کہ وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے درمیان سیاسی اختلافات اپنی جگہ، علاقے میں امن کے لئے وفاقی حکومت ایف سی کے پلاٹونز فراہم کرے، گرینڈ جرگہ مکمل امن کے قیام تک علاقے میں رہے، صوبائی حکومت ہر ممکن سپورٹ فراہم کرے گی، جو لوگ علاقے میں امن خراب کر رہے ہیں مقامی کمیونٹی اس کی نشاندہی کرےفریقین کے درمیان نفرت کی فضا کو ختم کرنے کے لئے مقامی عمائدین اپنا کردار ادا کریں انہوں نے ہدایت دی کہ علاقے میں لوگوں کے پاس موجود بھاری اسلحہ جمع کیا جائے جبکہ سرحدی علاقے کے لوگوں کے پاس موجود اسلحہ بھی امانتاً جمع کیا جائے۔

علی امین گنڈاپور نے کہا کہ جو بھی ہتھیار اٹھائے گا وہ دہشت گرد کہلائے گا، دہشت گردوں کا انجام جہنم ہے، علاقے کے عارضی طور پر بے گھر ہونے والے افراد کے لئے فنڈز ترجیحی بنیادوں پر جاری کئے جائیں، صوبائی حکومت ان بے گھر افراد کی باعزت واپسی یقینی بنائے گی۔

Shares: