کرد عسکریت پسند تنظیم کُردستان ورکرز پارٹی (پی کے کے) نے ہفتے کے روز ترکی کے ساتھ 40 سالہ مسلح جدوجہد کے بعد جنگ بندی کا اعلان کیا ہے-
باغی ٹی وی : غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق کرد رہنما عبداللہ اوجلان کی طرف سے لڑائی روکنے اور گروپ کو تحلیل کرنے کے مطا لبے کے بعد پی کے کے کی جانب سے یہ پہلا ردعمل ہے اوجلان کی جانب سے رواں ہفتے تنظیم ختم کرنے اور ہتھیار ڈالنے کی اپیل کی گئی تھی، جس کے بعد یہ پی کے کے کا پہلا باضابطہ ردعمل ہے،پی کے کے کی ایگزیکٹو کمیٹی نے ایک بیان میں اعلان کیا تھا کہ وہ آج سے شروع ہونے والی جنگ بندی کا اعلان کر رہے ہیں یہ امن اور جمہوری معاشرے کے لیے عبداللہ اوجلان کی کال کی حمایت کرنا ہے۔
واضح رہے کہ 1984 میں پی کے کے نے کردوں کے لیے علیحدہ وطن کے قیام کے لیے مسلح جدوجہد اور جنگ کا آغاز کیا تھا، جس کے بعد سے اب تک 40 ہزار سے زائد افراد ہلاک ہو ئے تھے کمیٹی نے کہا کہ وہ اس فیصلے سے پوری طرح متفق ہیں اور اس پر عمل کریں گے۔
مولانا حامد الحق کی جگہ ان کے بھائی نائب مہتمم مقرر
کرد رہنما عبداللہ اوجلان کو 1999 میں قید کیا گیا تھا ان کی گرفتار کے بعد کئی بار اس تنازع کو ختم کرنے کی کوششیں کی گئیں جس میں ہزاروں جانیں ضائع ہوئیں 2015 میں آخری امن مذاکرات ناکام ہونے کے بعد کسی بھی قسم کی بات چیت بند ہو گئی تھی، تاہم، اکتوبر 2023 میں صدر رجب طیب اردگان کے ایک سخت گیر قوم پرست اتحادی نے اس شرط پر مفاہمت کی پیشکش کی کہ اوجلان تشدد کو ختم کر یں، رجب طیب اردگان نے اس مفاہمت کی حمایت کی، لیکن اس کے ساتھ ہی حکومت نے اپوزیشن پر دباؤ بڑھا دیا اور سینکڑوں سیا ستدانوں، کارکنوں اور صحافیوں کو گرفتار کر لیا۔
شوہر سےعلیحدگی،سنیتا آہوجا کا نیا پیغام سوشل میڈیا پر جاری
عبداللہ اوجلان سے ان کی جزیرہ نما جیل میں کئی ملاقاتوں کے بعد، کردوں کی حامی ڈی ای ایم پارٹی نے جمعرات کو ان کا پیغام پہنچایا، جس میں پی کے کے سے ہتھیار ڈالنے اور تنظیم کو تحلیل کرنے کے لیے کانگریس بلانے کی اپیل کی گئی تھی۔