خیبر پختونخوا کے قبائلی ضلع کرم میں مسافر گاڑیوں پر مسلح افراد کی فائرنگ سے 38 افراد کی موت ہو گئی ہے

ضلع کرم میں پارا چنار سے پشاور جانے والی گاڑیوں کے قافلے پر اوچت کے مقام پر مسلح افراد کی جانب سے فائرنگ کی گئی ہے جس کے نتیجے میں 38 افراد جاں بحق ہوگئے۔اطلاع پر پولیس موقع پر پہنچ گئی،پولیس حکام کے مطابق فائرنگ سے 3 خواتین سمیت متعدد افراد زخمی بھی ہوئے جنہیں اسپتال منتقل کردیا گیا،واقعے کے بعد سکیورٹی حکام نے علاقے کی ناکہ بندی کرکے ملزمان کی تلاش شروع کردی ہے۔

ڈپٹی کمشنر ضلع کرم جاوید اللہ محسود نے فائرنگ سے ہلاکتوں کی تصدیق کی ہے۔ وزیرِ داخلہ محسن نقوی نے واقعے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ واقعے میں ملوث عناصر کسی رعایت کے مستحق نہیں ہیں۔

پاراچنار سے پشاور جانے والی کانوائی میں شامل مسافر گاڑیوں کو نشانہ بنایا گیا ،عینی شاہدین کے مطابق گاڑیوں پر خود کار ہتھیاروں سے فائرنگ کی گئی،پولیس ذرائع کے مطابق فائرنگ کے بعد متعدد ایمبولینس اور سکیورٹی فورسز کے اہلکار جائے وقوع پہنچ چکے ہیں جبکہ بگن چیک پوسٹ میں 30 سے زائد خواتین پناہ لئے امداد کا انتظار کر رہے ہیں ۔

نہتے مسافروں پر حملہ انتہائی بزدلانہ اور انسانیت سوز عمل ہے،صدر مملکت
صدر مملکت آصف علی زرداری نے ضلع کُرّم میں مسافر گاڑیوں پر فائرنگ کے واقعے کی شدید مذمت کی ہے،صدر مملکت نے کرم میں فائرنگ میں قیمتی جانی نقصان پر اظہار افسوس کیا اور کہا کہ نہتے مسافروں پر حملہ انتہائی بزدلانہ اور انسانیت سوز عمل ہے- معصوم شہریوں پر حملے کے ذمےداران کو کیفر کردار پہنچایا جائے،صدر مملکت نے زخمی افراد کو بروقت طبی امداد کی فراہمی، ذمے داران کے خِلاف کاروائی کی ضرورت پر زور دیا .

شرپسند عناصر جو معصوم شہریوں کا خون بہاتے ہیں وہ مسلمان تو کیا انسان کہلانے کے بھی لائق نہیں. وزیراعظم
وزیرِ اعظم محمد شہباز شریف نے ضلع کرم میں شرپسندوں کی معصوم شہریوں بشمول خواتین اور بچوں کے قافلے پر حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے،وزیرِاعظم نے حملے میں خواتین اور بچوں سمیت جاں بحق ہونے والے افراد کی بلندی درجات اور اہلِ خانہ کیلئے صبر کی دعا کی،وزیرِ اعظم نے حملے میں زخمی ہونے والے افراد کو بہترین طبی سہولیات فراہم کرنے کی ہدایت کی ہے،وزیرِاعظم نے حملہ آوروں کی نشاندہی کرکے انہیں قرار واقعی سزا دلوانے کی ہدایت کی اور کہا کہ ملک کے امن کے دشمنوں نے معصوم شہریوں کے قافلے پر حملہ کیا جو حیوانیت کے مترادف ہے. ملک دشمن عناصر کے وطن عزیز کے امن کو تباہ کرنے کی تمام تر مزموم کوششوں کو ناکام بنائیں گے. واقعے میں ملوث شر پسند عناصر کی نشاندہی کرکے انہیں مثالی سزا دی جائے گی. تخریب کار ایسی بزدلانہ کاروائیوں سے بہادر پاکستانی قوم کے حوصلے پست نہیں کر سکتے. شرپسند عناصر جو معصوم شہریوں کا خون بہاتے ہیں وہ مسلمان تو کیا انسان کہلانے کے بھی لائق نہیں.

وزیراعلیٰ خیبرپختونخواہ صوبے میں امن و امان قائم کرنے میں ناکام ہوچکے ،سینیٹر علامہ راجہ عباس ناصر
سینیٹر علامہ راجہ عباس ناصر کا کہنا ہے کہ خیبرپختونخواہ کے ضلع کرم اوچت(بگن)میں دہشتگردوں کی کانوائے پر فائرنگ کے نتیجے میں کم و بیش 38 افراد کی شہادت یا زخمی ہونے پر انتہائی افسردہ ہوں۔ دہشتگردی کی اس گھناونی واردات کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے۔ ہم نے ضلع کرم اور پاراچنار کے حوالے سے صوبائی اور وفاقی حکومت کو کئی پریس کانفرنسز، احتجاجات، میٹنگز اور پیغامات کے ذریعے خبردار کیا ہے لیکن کسی کے کان میں جوں تک نہیں رینگی۔ صوبائی حکومت کی درجنوں میٹنگز اور کئی جرگے بھی اس ظلم کو روکنے میں ناکام ثابت ہوئے۔ وزیراعلیٰ خیبرپختونخواہ صوبے میں امن و امان قائم کرنے میں ناکام ہوچکے ہیں اور حقیقت تو یہ ہے کہ وہ ضلع کرم(پاراچنار) کا ڈپٹی کمشنر اور ڈی پی او تک بدلنے کے اختیارات نہیں رکھتے۔ افسوس؛ ہمارے سیکیورٹی ادارے معاملات کو حل کرنے کے بجائے، جنگ کی آگ کو بڑھکانے میں مصروف دکھائی دیتے ہیں۔ پاراچنار اور ضلع کرم میں کشیدہ حالات کا فائدہ کس کو ہورہا ہے؟ کون سے عناصر ہیں جو پاراچنار میں امن نہیں چاہتے؟ میں صوبائی اور وفاقی حکومت کو ایک مرتبہ پھر ہوش کے ناخن لینے کی انتباہ کرتا ہوں۔

Shares: