ضلع کرم،اشیائے خوردونوش اور ادویات کی ترسیل کے لیے سیکیورٹی انتظامات مکمل

kurram

ضلع کرم میں اشیائے خوردونوش اور ادویات کی ترسیل کے لیے سیکیورٹی انتظامات مکمل کر لیے گئے ہیں۔ آج مزید 105 گاڑیاں مختلف علاقوں تک پہنچ گئیں، جن میں خوراک اور دوائیاں شامل ہیں۔ ان قافلوں کی حفاظت کے لیے سخت سیکیورٹی تعینات کی گئی ہے تاکہ امدادی سامان بروقت پہنچ سکے اور امن و امان برقرار رہے۔

دوسری جانب وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے اس موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ضلع کرم میں پائیدار امن پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا اور امن کے دشمنوں سے قانون کے مطابق نمٹا جائے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ کرم کے 121 سال پرانے تنازعے کے مستقل حل کے لیے حکومت کی کوششیں جاری ہیں۔ اس سلسلے میں جرگے کے فیصلے کے مطابق بنکرز گرانے کا عمل بھی جاری ہے تاکہ علاقے میں دیرپا امن قائم ہو سکے۔وزیراعلیٰ نے کہا کہ امن کے دشمنوں کو کسی صورت معاف نہیں کیا جائے گا اور علاقے کے عوام کو سکون کی زندگی دینے کے لیے تمام ممکنہ اقدامات کیے جائیں گے۔

دوسری جانب ممبر کرم جرگہ ارشاد حسین بنگش کا کہنا ہے کہ کہ کرم میں بنکرز گرائے جا رہے ہیں اور دونوں فریقین نے اسلحہ جمع کرانے کا لائحہ عمل تیار کیا ہے۔ تاہم، انہوں نے یہ بھی کہا کہ 6 لاکھ کی آبادی کے لیے بھیجے جانے والے امدادی ٹرک ابھی تک ناکافی ہیں، جس کی وجہ سے علاقے میں غذائی اجناس اور دوائیوں کی کمی کا سامنا ہے۔ارشاد حسین بنگش نے مزید کہا کہ علاقے میں پیٹرول کا بھی شدید بحران ہے اور تعلیمی ادارے بند ہیں، جس سے طلبہ کو مشکلات پیش آ رہی ہیں۔ انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ فوری طور پر ٹل پاراچنار روڈ کھول کر لوگوں کی مشکلات کم کی جائیں کیونکہ اس راستے کی بندش سے طلبہ اور بیرون ملک جانے والوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ دونوں فریقین نے اس بات پر اتفاق کیا ہے کہ روڈ جلد از جلد کھلنا چاہیے تاکہ علاقے کے عوام کو سفر میں آسانی ہو سکے۔

ضلع کرم میں سیکیورٹی انتظامات میں شدت لائی گئی ہے اور امدادی سامان کی ترسیل کو یقینی بنانے کے لیے حکومتی اقدامات جاری ہیں۔ تاہم، علاقے میں پیٹرول، امدادی سامان کی کمی اور تعلیمی اداروں کی بندش جیسے مسائل موجود ہیں جنہیں فوری طور پر حل کرنے کی ضرورت ہے تاکہ عوام کو بنیادی سہولتیں فراہم کی جا سکیں

Comments are closed.