کرم میں شر پسند عناصر امن معاہدے کی ناکامی کیوں چاہتے ہیں

دونوں فریقین بجائے اس کے کہ امن کمیٹیوں کی بات مانتے اور لڑائی روکتے، وہ سیکورٹی فورسز کو الزام دینے میں مصروف ہیں تاکہ اصل مسئلے کے حل سے توجہ ہٹ جائے-مگر یہ بات طے ہے کہ اگر امن کمیٹیوں کام نہ کریں اور اگر مقامی لوگ امن معائدے پے عمل درآمد نہ کروائیں تو پھر ریاست سے گلہ نہیں بنتا-

آخر شر پسند عناصر گیم کیا کھیل رہے ہیں ؟؟
16 جنوری 2025 کو لوئر کرم کے علاقے بگن کے قریب سامان رسد لے کر جانے والے قافلے پر فائرنگ کا افسوسناک واقعہ پیش آیا- اس سے پہلے 4 جنوری 2025 کو اسی علاقے میں ڈی سی کُرم کو فائرنگ کا نشانہ بنایا گیا تھا-ذرائع نے تصدیق کی ہے کہ فائرنگ کے نتیجے میں اب تک آٹھ افراد جان کی بازی ہار چکے ہیں جو کہ جلنے والی گاڑیوں کے ساتھ تھے اور جن کو شر پسندوں نے اغوا کر کے جان بحق کر دیا -اس کے علاوہ دو سیکیورٹی اہلکار شہید جبکہ دو زخمی ہوگئے۔

لوئر کرم میں پچھلے دو ہفتے میں امن معائدے کی دو بار خلاف فرضی کی جا چکی ہے –
اگر دیکھا جائے تو شر پسند عناصر شائد اسلحہ نہ جمع کروانے کا کوئی بہانہ ڈھونڈ رہے ہیں-شر پسند عناصر شائد قومی بنکر بھی نہیں تباہ ہونے دینا چاہتے-شر پسند عناصر درحقیقت اس افرتفری اور ان خراب حالات سے حقیقی طور پے فائدہ اٹھاتے ہیں-تو پھر سوچنے کی بات ہے کہ اگر ریاست نے آہنی ہاتھ کے ساتھ کاروائی شروع کر دی تو معصوم لوگوں کی زندگی بھی مشکلات کا شکار ہو گی -اگر اس علاقے کی امن کمیٹیاں اپنے وعدے کا پاس نہ رکھتے ہوئے مقامی شر پسندوں کو فائرنگ سے باز نہیں رکھ سکی تو پھر امن معائدے کی شرائط پوری کرتے ہوئے ریاست اس علاقے کے لوگوں کے compensation کے پیسے روکنے اور باقی کارروائیوں کا اختیار رکھتی ہے-

سوال یہ ہے کیا امن معاہدے کی خلاف ورزیوں پر اس مخصوص علاقے کے شر پسندوں کے خلاف ریاست کوئی ایکشن لے گی؟
یاد رہے، یکم جنوری کو ہونے والے امن معاہدے میں امن کمیٹیوں نے علاقے میں امن و امان قائم رکھنے کی گارنٹی دے رکھی ہے۔واضح رہے کہ امن معاہدے کے مطابق، معاہدے کی خلاف ورزی کرنے والے فریق پر بھاری جرمانے عائد کیے جانے کے ساتھ ساتھ اس کے علاقے میں کارروائی کی تجاویز دی گئی تھیں۔
اب چونکہ کچھ لوگ اس معاہدے کی پاسداری کرنے میں ناکام رہے ہیں ، لہٰذا ریاست سے اپیل کی جاتی ہے کہ امن کے دشمنوں کے خلاف سخت ترین کارروائی عمل میں لائی جائے تاکہ ایسے واقعات کا سدِ باب کیا جا سکے۔اس سے قبل امن دشمن عناصر کی ان حرکات کی وجہ سے پاڑا چنار کی اہم شاہراہ کئی ہفتوں سے بند ہے، جس کے باعث عوام کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ریاست سے گزارش ہے کہ ان امن دشمنوں کے خلاف فوری اور مؤثر کارروائی کی جائے تاکہ سڑکیں کھولی جا سکیں اور عوام کی زندگی کو سہل بنایا جائے.

میرپور ماتھیلو:صحافت کی آڑ میں منشیات کا کاروبار کرنے والا ملزم رنگے ہاتھوں گرفتار

سیف علی خان حملہ،20 تحقیقاتی ٹیمیں،50 گھنٹے گزر گئے،ملزم گرفتار نہ ہو سکا

"میں سیف علی خان ہوں”، جب آٹو ڈرائیور کو پتا چلا کہ اس کا زخمی مسافرسیف تھا

Shares: