کوئی مانے یا نہ مانے لیکن میں کہتی ہوں اگر دنیا میں کوئی جنت ہے تو وہ کشمیر ہے۔ اور جنت کسی کافر کو ملی ہے نہ ملے گی ان شاء اللّٰہ۔ دنیا کی سر زمین پر بنی ہوئی یہ حسن کی وادی اپنے آپ میں بے مثال ہے۔ کشمیر جنت نظیر ہے۔ وہ کشمیر جس میں سر سبز و شاداب میدان ہوا کرتے تھے وہ کشمیر جس میں سکون کی وادیاں ہوا کرتی تھیں وہ کشمیر آج جل رہا ہے۔ آج وہاں خون کی ہولی کھیلی جا رہی ہے۔ آج وہاں آگ اور خون کا طوفان ہے۔ پھولوں کی خوشبو کی بجائے بارود کا دھواں اپنے پھن پھیلائے کھڑا ہے۔
آگ اور خون کا یہ کھیل ابھی تک جاری ہے۔ اور یہ کھیل کوئی آج کا کھیل نہیں ہے بلکہ بھارت پچھلے ستر سالوں سے کشمیر میں آگ اور خون کی ہولی کھیل رہا ہے۔ بھارتی فوج کشمیریوں پر گولیوں کی برسات کر رہی ہے۔ ان کے مکانوں کو نذر آتش کر رہی ہے۔ اس وقت کشمیر میں گرفتاری، قتل و غارت، خون خرابہ جلسوں اور ریلیوں پر اندھا دھند فائرنگ عام ہے۔ بھارتی فوج کشمیریوں کے گھر میں گھس کر ان کے مکانوں کو توڑ رہی ہے دکانوں کو نذر آتش کر رہی ہے۔ ان کے گھروں پر چھاپے مارکر سازوسامان لوٹ رہی ہے۔ کشمیریوں کے گھر میں کوئی شہید ہو جائے تو بھارتی فوج انھیں اٹھا کر لے جاتی ہے۔ باپ کو بیٹے کی میت کو سہارا دینے پر اپنی بربریت کے مظاہرے شروع کر دیتی ہے۔
اب تک ایک محتاط اندازے کے مطابق ایک لاکھ سے زیادہ کشمیری ہلاک اور سات لاکھ سے زائد زخمی اور اپاہج ہو چکے ہیں۔ سارے کشمیری بھارت کی بربریت اور ظلم و ستم کا شکار ہیں۔ کیا بھارت کو کوئی پوچھنے والا نہیں ہے؟ کیا کوئی بھارت کو اس ظلم و ستم سے روکنے والا نہیں ہے؟ کوئی کشمیر کے لیے کچھ بولتا کیوں نہیں؟ پورے عالمِ دنیا میں کوئی کشمیر کے لیے آواز نہیں اٹھاتا۔ کیا بھارت کو روکنے والا ابھی پیدا نہیں ہوا؟ روز ٹی وی پر اور سوشل میڈیا پر بھارتی فوج کی کشمیر پر ظلم و ستم کی داستان دکھائی جاتی ہے ہر لوکل اور انٹرنیشنل چینل اس کی بربریت کے مظاہرے دکھاتا ہے جسے دیکھ کر ہر عام آدمی کا دل پسیج جاتا ہے دل خون کے آنسو روتا ہے۔ کشمیریوں پر ظلم و ستم کے پہاڑ دیکھ کر دل پھٹ جاتا ہے لیکن اگر کسی کو فرق نہیں پڑتا تو وہ ہے بھارتی فوج۔ اگر کسی کو ان مظالم سے فرق نہیں پڑتا تو وہ ہے عالمی ادارہ برائے حقوقِ انسانی۔ پوری دنیا کے لیے بڑی شرم کی بات ہے کہ مسئلہ کشمیر پر نہ تو برطانیہ کچھ بولتا ہے نہ دنیا کی سپر پاور امریکہ۔ عالمی ادارہ برائے حقوقِ انسانی اس وقت آنکھیں بند کر کے انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہوتے دیکھ رہا ہے۔ اس بار موجودہ حکومت نے اقوامِ متحدہ میں عالمی فورم پر کشمیریوں کے لیے آواز اٹھائی ہے جو ہمیشہ کی طرح بھارت کی بربریت میں دب کے رہ گئی ہے۔
مسئلہ کشمیر صرف دو چار لوگوں کی زندگی کا مسئلہ نہیں ہے بلکہ یہ دو کروڑ کشمیریوں کی زندگی کا مسئلہ ہے۔ یہ پاکستانیوں کی آزادی کا مسئلہ ہے اس کی سلامتی اور استحکام کا مسئلہ ہے۔ کشمیر کو پاکستان کی شہہ رگ کہا جاتا ہے اور شہ رگ کے کٹ جانے سے سارا وجود ختم ہو جاتا ہے۔ عمران خان نے جس طرح اقوامِ متحدہ میں کشمیر کا موضوع اٹھایا ہے اب سارے کشمیریوں کی توقعات عمران خان سے جڑی ہیں۔ عمران خان مودی سرکار کے لیے ایک برا وقت بن کر ابھر رہا ہے۔ بھارت کشمیریوں پر جتنے بھی ظلم کے پہاڑ توڑ دے لیکن پاکستانی قوم ہمیشہ کی طرح کشمیریوں کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑی ہے۔ لیکن میرا اقوام متحدہ سے یہ سوال ہے کہ کیا کبھی کشمیر آزاد ہوگا؟ کیا کبھی کشمیر پر ظلم و ستم کے بادل کم ہوں گے؟ کیا کشمیری بارود اور بمباری کے دھواں کی بجائے پھولوں کی مہک میں سانس لے سکیں گے؟ اور کیا کشمیر عالمی دنیا میں اپنا ایک آزاد ریاست کی حیثیت سے جگہ بنا پائے گا؟
@alifsheen_5