ٹوکیو: ایک نئی تحقیق سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ اسپتال میں داخل خواتین کے مرنے کا امکان اس وقت کم ہوجاتا ہے جب ان کی ڈاکٹر خود بھی ایک خاتون ہوں۔
باغی ٹی وی : طبی جریدے انالز آف انٹرنل میڈیسن میں شائع تحقیق میں معالج کی جنس کے لحاظ سے مریضوں کی شرح اموات میں فرق پایا گیا ہے، تحقیق کیلئے ڈاکٹرز نے امریکا میں 2016 سے 2019 تک کے مریضوں کے ریکارڈز کا جائزہ لیا۔
محققین نے جائزے کے دوران اسپتال میں داخل 7 لاکھ 70 ہزار سے زائد مریضوں کے ریکارڈ کا جائزہ لیا جب کہ تحقیق میں شامل مریضوں کی عمریں 65 سال یا اس سے زائد تھیں، مطالعے میں یہ بات سامنے آئی کہ 65 سال اور اس سے زیادہ عمر کی 8.15 فیصد خواتین 30 دن کے اندر وفات پاگئیں جبکہ مرد ڈاکٹروں سے علاج کرانے والی خواتین کے مرنے کی تعداد 8.38 فیصد تھی۔
تحقیق کے دوران ان مریضوں میں سے ایک لاکھ 42 ہزار 500 مریضوں کا علاج لیڈی ڈاکٹرز جب کہ 97ہزار 500 مریضوں (تقریباً 31 فیصد) کا مرد ڈاکٹرز نے کیا۔
تحقیق کے مرکزی مصنف اور یونیورسٹی آف کیلیفورنیا ( یو سی ایل اے) کے ڈیوڈ گیفن، اسکول آف میڈیسن میں ایسوسی ایٹ پروفیسر ڈاکٹر یوسوکیسوگاوا نے کہا کہ مرد ڈاکٹرزکے مقابلے خواتین ڈاکٹرزکے ذریعے علاج کے دوران مریضوں میں اموات اور اسپتال میں دوبارہ داخلے کی شرح 3 فیصد کم دیکھی گئی، خواتین مریض خواتین ڈاکٹروں کے ساتھ بہتر نتائج کا تجربہ حاصل کرتی ہیں کیونکہ خواتین مریض خوا تین ڈاکٹرز سے حساس طبی مسائل پر بات کرنے میں زیادہ آسانی محسوس کرتی ہیں۔
مطالعے کے ایک اور مصنف اور ٹوکیو یونیورسٹی میں سینئر اسسٹنٹ پروفیسر، اتسوشی میاواکی کا کہنا تھا کہ اگرچہ دونوں گروپوں کے درمیان فرق بہت چھوٹا لگتا ہے لیکن اگر خواتین ڈاکٹرز معمول سے زیادہ دستیاب ہوں تو یہ فرق مٹ سکتا ہے اور ہر سال 5000 خواتین کی زندگیاں بچائی جاسکتی ہیں یہ حالیہ تحقیق اس بات کو واضح نہیں کرپائی ہے کہ ایسا کیوں ہوتا ہے تاہم ماضی میں ہوئے دیگر مطالعات سے پتہ چلتا ہے کہ جب مرد ڈاکٹرز علاج کرتے ہیں تو خواتین کو غلط فہمی اور تعصب کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
اس مطالعہ میں 2016 سے 2019 تک اسپتال میں داخل 800,000 مرد اور خواتین کو شامل کیا گیا، اس میں پایا گیا کہ اسپتال میں داخل مردوں کے علاج اور اس کے نتائج پر ڈاکٹروں کی جنس کا کوئی خطر خواہ اثر نہیں پڑا جبکہ خواتین کے کیس میں ایسا نہیں تھا۔
تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ مرد مریضوں کے مقابلے خواتین مریض زیادہ بیماریوں کی وجہ سے مر جاتی ہیں اس کی وجہ خواتین کی نسوانی بیماریاں بھی ہوسکتی ہیں جنہیں مرد معالج خواتین معالج کی طرح آسانی سے نہیں سمجھ پاتے۔
دوسری جانب محققین کا ماننا ہے کہ خواتین معالجین طب کے رہنما اصولوں پر مرد ڈاکٹرز کے مقابلے زیادہ سختی سے عمل پیرا ہوتی ہیں اور مریضوں کو سننے میں زیادہ وقت صرف کرتی ہیں، مجموعی طور پر لیڈی ڈاکٹرز مریضوں کا بروقت اور بہتر علاج کرتی ہیں، ساتھ ہی نسوانی بیماریوں کو بھی با آسانی سمجھ لیتی ہیں جس وجہ سے خواتین مریضوں میں موت کی شرح کم دیکھی جاتی ہے۔








