لفظوں کی حکومت تحریر : مدثر حسن

0
45

لفظ، الفاظ ہمارے خیالات ،سوچ ضرورت کے اظہار کا ذریعہ ہیں ان کے ذریعے انسان دوسرے سے گفتگو کرتا ہے اور اپنی ضرورت کو پایہ تکمیل تک پہنچاتا ہے

کبھی آپ نے سوچا ہے کہ آپ کے منہ سے ادا ہوئے لفظ بھی اپنی تائثر رکھتے ہیں اور یہ الفاظ ہی دوسرے انسان کے دل ودماغ پر حکومت کرتے ہیں

اب آپ سوچیں گے کہ یہ کیسے ممکن ہے ؟
جب ہم کسی سے اچھے الفاظ میں بات کرتے ہیں یا اس کے لیے اچھے اچھے الفاظ بولتے ہیں تو وہ اس انسان کو خوشی دیتے ہیں اسی طرح جب ہم برے یا کھردرے لفظ سے بات کرتے ہیں تو وہ انسان کو دکھی کر دیتے ہیں
لفظ انسان کی پہچان کرواتے ہیں خاص طور پر سوشل میڈیا پر جہاں ہم ایک دوسرے کو ذاتی طور پر نہیں جانتے لیکن ان کی وجہ سے ہم اپنے خاندان کا اپنی تربیت کا بتاتے ہیں
آج کل کے لوگ بنا سوچے سمجھے کسی کو بھی کچھ کہہ دیتے ہیں یا سوچے بغیر کہ ان کے کہے الفاظ سے کسی کی شخصیت ،کسی کی زندگی ،کسی ک کیریئر ،کسی کا کردار مشکوک ہوسکتا ہے کہنے والا تو کہہ کر چلا جاتا ہے جو ان الفاظ کو اور ان کی وجہ سے بھگتاتا ہے یہ وہ جانتا ہے کہ اس پر کیا گزری ۔۔۔۔

انسان کے الفاظ اس کی وہ طاقت ہیں جس سے وہ کسی کو بھی زندگی بخش سکتا ہے کوئی کتنا بھی دکھی کیوں نہ ہو آپ اس کو اچھے الفاظ میں تسلی دیں گے تو اس کی آدھی پریشانی وہیں ختم ہو جائے گی
برے لفظ بہت کھردرے اور نوکدار ہوتے ہیں جو اگلے انسان کے دل و دماغ کی دنیا کو تہہ وبالا کر دیتے ہیں

اگر آپ مالی طور پر اتنے مظبوط نہیں ہیں تو ذہنی طور پر اتنے مظبوط اور امیر ضرور ہوں کہ کسی کو اپنے بہترین الفاظ سے اس کی تکلیف کم کرسکیں
آج کے اس دور میں جب سب ایک دوسرے کو نیچا دکھانے اور دکھی کرنے میں مصروف ہیں تو کوشش کریں آپ مسیحا بنیں جواپنے الفاظ سے دوسرے کی تکلیف پر مرہم رکھتاہے
خوش کلامی زبان کا صدقہ ہے
خوش کلامی انسان کو صراط مستقیم کی طرف لے جاتی ہے
خوش کلامی انسان کی طاقت ہے
خوش کلامی تقاضائے ایمان ہے
اور بطور مسلمان ہمارا یقین ہونا چاہیے کہ

"قیامت کے دن مومن کے نامہ اعمال میں خوش اخلاقی سے بڑھ کر کوئی چیز بھاری نہ ہوگی”

(حدیث مبارکہ )

@MudasirWrittes

Leave a reply