لاجزمیں غیرمتعلقہ افراد کا رش،خواتین سینیٹرزکا سرکاری گھروں میں عدم تحفظ کا اظہار

0
63

خواتین سینیٹرز نے اپنے سرکاری گھروں میں عدم تحفظ کااظہارکرتے ہوئے لاجز کے پارک میں غیر متعلقہ افراد کا بہت زیادہ رش ہوتا ہے ،خواتین کا بچوں کے ساتھ جانا محال ہو چکا ہے غیر متعلقہ افراد کا داخلہ روکا جائے۔ چیرمین وارکان کمیٹی نے کہا کہ موک ڈرل میں پارلیمنٹرین کو شامل کیا جائے گاسپیکر و ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی سے خود بات کریں گے ،پارلیمنٹ لاجز میں کئی مسائل کی متعدد بار نشاندہی کے باوجود بھی مسائل حل نہیں کیے جارہے ہر دفعہ جواب ملتا ہے کہ مسائل حل کر لیے جائیں گے مگر عملی کام نظر نہیں آتا۔

باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق بدھ کوسینیٹ کی ہاؤس کمیٹی کا اجلاس سینیٹر میر محمد یوسف بادینی کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاس میں منعقد ہوا۔ہاؤس کمیٹی اجلاس میں 15 مئی2019 کو کمیٹی اجلاس میں دی گئی سفارشات پر عملدرآمد کے علاوہ پارلیمنٹ لاجز کے اضافی بلاک کی تعمیر کے حوالے سے ٹھیکے دار اور سی ڈی اے کے مابین معاملات، پارلیمنٹ لاجز اور گورنمٹ ہاسٹلز میں کافی شاپ،بیوٹی پارلر، باربر شاپ کیلئے ٹینڈرنگ کے علاوہ پارلیمنٹ لاجز میں صفائی کے عملے کی سپیشل برانچ پولیس سے تصدیق کے معاملات کا تفصیل سے جائزہ لیا گیا۔ہاؤس کمیٹی کو سیکشن آفسیر ایڈمن نے بتایا کہ موک ڈرل کیلئے قومی اسمبلی سیکرٹریٹ کو لکھا تھا۔ جواب میں بتایا گیا کہ قومی اسمبلی کے اجلاس کے بعد ڈرل کرائی جائے۔ اجلاس کے دوران مسائل پیدا ہو سکتے ہیں۔ جس پر سینیٹرمیر محمد یوسف بادینی و دیگر اراکین کمیٹی نے کہا کہ اس حوالے سے سپیکر و ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی سے خود بات کریں گے اور ڈرل کا مقصد بھی یہی تھا کہ پارلیمنٹرین کو ڈرل میں شامل کرایا جائے۔فائر سیفٹی کے حوالے سے کمیٹی کو آگاہ کیا گیا کہ پارلیمنٹ لاجز میں اس حوالے س سروے کروا لیا گیا اور سول ڈیفنس سے معاملات طے کر کے کمیٹی کو آگاہ کر دیا جائے گا۔پارلیمنٹ لاجز میں دکانوں کی الاٹمنٹ اور کیفے ٹیریا کے حوالے سے بتایا گیا کہ ٹی او آر ز ترتیب دے دیئے گے ہیں اور قومی اسمبلی سیکرٹریٹ میں حتمی منظوری کیلئے بھیج دیئے گئے ہیں۔

سینیٹر ز کلثوم پروین، ثمینہ سعید اور سردار محمد شفیق ترین نے کہا کہ پارلیمنٹ لاجز میں کئی مسائل کی متعدد بار نشاندہی کے باوجود بھی مسائل حل نہیں کیے جارہے ہر دفعہ جواب ملتا ہے کہ مسائل حل کر لیے جائیں گے مگر عملی کام نظر نہیں آتا۔ سینیٹر ثمینہ سعید نے کہا کہ لفٹ اور فون ایکسچینج میں سٹاف موجود نہیں ہوتا اور لاجز میں ایمرجنسی کیلئے ایک ایمبولینس کا انتظام بھی کرایا جائے۔ انہوں نے کہا کہ لاجز کے پارک میں غیر متعلقہ افراد کا بہت زیادہ رش ہوتا ہے وہاں خواتین کا بچوں کے ساتھ جانا محال ہو چکا ہے۔ غیر متعلقہ افراد کو وہاں جانے سے روکا جائے۔

کمیٹی کو بتایا گیا کہ سوئی نادرن گیس پائپ لائن کی3.5ملین میں سے2.8 ملین کی ادائیگی کر دی گئی ہے اور فاطمہ کنسٹرکشن اینڈ بلڈرز کمپنی کی تمام ادائیگیاں کر دی گئی ہیں۔کمیٹی کو بتایا گیا کہ کمیٹی کی ہدایت کے مطابق اضافی بلاکس کی مشترکہ پیمائش بھی کر لی گئی ہے۔کمیٹی کو بتایا گیا کہ پارلیمنٹ لاجز میں تمام اپارٹمنٹس غیر قانونی قابضین سے خالی کر ا کے الاٹیوں کے حوالے کر دیئے گئے ہیں۔بڈنگ پراسس کے عمل میں کوتاہی برتنے پر سی ڈی اے ٹیم کے خلاف انکوائری کے حوالے سے بتایا گیا کہ انکوائری مکمل کر لی گئی ہے اس کی رپورٹ کمیٹی کو فراہم کر دی جائے گی۔سپرٹینڈینٹ پولیس سپیشل برانچ نے کمیٹی کو بتایا کہ ورکرز عملے کی تصدیق کیلئے تمام اضلاع کے متعلقہ پولیس اسٹیشنز کو خطوط لکھے دیئے گئے ہیں جواب آنے پر کمیٹی کو فراہم کر دیئے جائیں گے۔پارلیمنٹ لاجز کے سی بلاک میں سی سی ٹی وی کنڑول روم شفٹ کرنے کے حوالے سے قومی اسمبلی سیکرٹریٹ کو خط لکھ دیا گیا ہے ابھی جواب نہیں آیا کمیٹی کو آگاہ کر دیا جائے گا۔رحیم قادر کی شکایت کے حوالے سے کمیٹی کو آگاہ کیا گیا کہ تمام واجبات ادا کر دیئے گئے ہیں۔سینیٹ ہاؤس کمیٹی کے آج کے اجلاس میں سینیٹرز سردار محمد شفیق ترین، کلثوم پروین،ثمینہ سعید کے علاوہ جوائنٹ سیکرٹری وزارت داخلہ، ڈائریکٹر جنرل پارلیمنٹ لاجز سروسز، ممبر انجینئرنگ سی ڈی اے اور ممبر فنانس سی ڈی اے،سپرٹینڈینٹ اسپیشل برانچ اسلام آباد پولیس، ڈی جی ورکس سی ڈی اے نے شرکت کی۔

محمد اویس

Leave a reply