لاہور اور گردونواح کے علاقے موسلادھار بارشوں سے شدید متاثر ہوئے ہیں، جس کی وجہ سے سڑکیں، گلیاں اور دفاتر زیر آب آگئے ہیں۔ جناح اسپتال کی ایمرجنسی کی چھت سے پانی ٹپکنے لگا، جبکہ بارش کا پانی او پی ڈی سمیت مختلف وارڈز اور راہداری میں بھی داخل ہوگیا، جس سے اسپتال میں آنے والے مریضوں اور ان کے اہل خانہ کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔
لاہور، شیخوپورہ، پھولنگر، ننکانہ صاحب، اوکاڑہ اور کوٹ رادھا کشن میں بھی موسلادھار بارشوں کی وجہ سے سیلابی صورتحال پیدا ہو گئی ہے۔ بارش کے پانی نے سڑکوں اور گلیوں کو تالاب کا منظر پیش کر دیا ہے، جس کے باعث شہریوں کو آمدورفت میں شدید مشکلات پیش آ رہی ہیں۔ کئی علاقوں میں پانی گھروں میں داخل ہو گیا ہے، جس سے مکینوں کی زندگی مزید مشکل ہو گئی ہے۔محکمہ موسمیات کے مطابق لاہور کے علاقے نشتر ٹاؤن میں سب سے زیادہ 145 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی ہے، جبکہ دیگر علاقوں میں بھی بارش کا سلسلہ جاری ہے۔ محکمہ موسمیات نے مون سون کے اس اسپیل کو 2 ستمبر تک جاری رہنے کا امکان ظاہر کیا ہے، جس کے نتیجے میں مزید بارشوں کی توقع ہے۔شہریوں کو احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کی ہدایت کی گئی ہے اور سیلابی پانی سے بچاؤ کے لیے حکومت کی جانب سے امدادی کارروائیاں شروع کر دی گئی ہیں۔ انتظامیہ نے ندی نالوں اور نشیبی علاقوں میں رہائش پذیر افراد کو نقل مکانی کی ہدایات بھی جاری کی ہیں۔
موسم کے اس بحران میں شہریوں کو سڑکوں پر بے احتیاطی سے چلنے، پانی میں گاڑیاں چلانے اور کھلے مقامات پر جانے سے گریز کرنے کی تاکید کی گئی ہے۔ اس کے علاوہ، اس بات پر بھی زور دیا جا رہا ہے کہ شہری اپنے گھروں کی چھتوں، دیواروں اور کھڑکیوں کی دیکھ بھال کریں تاکہ بارش کا پانی اندر نہ آ سکے۔