لاہور میں طالبات کی بس پر فائرنگ کے کیس کے حوالے سے ڈپٹی انسپکٹر جنرل (ڈی آئی جی) انویسٹی گیشن عمران کشور کا کہنا ہے کہ فائرنگ کرنے والے 6 ملزمان کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔ عمران کشور کا کہنا ہے کہ طالبات کی بس پر فائرنگ کا واقعہ رات ڈیڑھ بجے پیش آیا، فائرنگ کرنے والے ملزمان نشے میں تھے، طالبات کی بس کے ڈرائیور اور ملزمان کی کار کے ڈرائیور کے درمیان تلخ کلامی بھی ہوئی۔ ڈی آئی جی انویسٹی گیشن عمران کشور نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ 28 نومبر کو طالبات کی بس پر حملہ کیا گیا تھا، بس پر فائرنگ کرنے والے 6 ملزمان گرفتار کر لیے گئے۔ ڈی آئی جی انویسٹی گیشن کا کہنا ہے کہ ایک زخمی طالبہ کی حالت تشویشناک ہے، وہ وینٹی لیٹر پر ہے، فائرنگ کا نشانہ بننے والی دوسری طالبہ کی حالت بہتر ہے۔ انہوں نے کہا کہ کالج انتظامیہ کی ذمہ داری تھی کہ تفریحی دورہ فوری طور پر منسوخ کرتے، کالج انتظامیہ کو چاہیے تھا بچیوں کو فوری طور پر واپس اپنے گھر بھجواتے۔ فائرنگ کے واقعے میں استعمال ہونے والی کار کرائے پر لی گئی تھی۔
عمران کشور نے کہا کہ ملزمان کو گرفتار کرنے والی پولیس ٹیم کےلیے5 لاکھ روپے انعام کا اعلان کرتا ہوں، ملزمان کے بیانات اور شواہد کی بنیادوں پر واقعے کی مزید تحقیقات کی جا رہی ہے، طالبات کی بس پر فائرنگ کے کیس میں 7 انسداد دہشتگردی ایکٹ لگا دی گئی ہے۔ ڈی آئی جی انویسٹی گیشن نے یہ بھی کہا کہ ڈیفنس کار حادثے کے ملزم افنان کے ٹیسٹس کی رپورٹس ابھی آنی ہیں۔

واضح رہے کہ پتوکی کے نجی کالج کی پکنک پر جانے والی طالبات کی بس پر فائرنگ کا واقع پیش آیا تھا نجی کالج کی طالبات کی بس پر فائرنگ سے ایک طالبہ سر پر گولی لگنے سے آئی سی یو جا پہنچی ہے جبکہ دوسری دوسری شدید زخمی حالت میں زیر علاج ہے۔ نجی کالج کی بس زخمی طالبات کو چھوڑ کر پروگرام کے مطابق مظفر آباد پہنچ گئی ہے۔ تفریحی دورے پر جانے والی کالج طالبات کی بس پر فائرنگ کے معاملے پر پرنسپل اور ٹور پر جانے والے استاد کے بیانات کا تضاد سامنے آگیا۔

Shares: