لاہور ہائیکورٹ نے پیکا قانون کے تحت سزا پانے والے مجرم سلمان مرتضیٰ کی 3 سال قید کی سزا معطل کردی۔ عدالت نے مجرم کی ایک لاکھ روپے کے مچلکوں کے عوض ضمانت منظور کرلی۔

جسٹس شہرام سرور چوہدری اور جسٹس سردار علی اکبر ڈوگر پر مشتمل دو رکنی بینچ نے سزا معطلی کی درخواست پر سماعت کی، جس میں مجرم کی جانب سے میاں داؤد ایڈووکیٹ پیش ہوئے،میاں داؤد ایڈووکیٹ نے عدالت کو بتایا کہ ٹرائل کورٹ نے سلمان مرتضیٰ کو اپنی کزن کی قابلِ اعتراض تصاویر چوری کرنے اور شیئر کرنے کے الزام میں 3 سال قید کی سزا سنائی تھی، حالانکہ مدعی اور متاثرہ لڑکی نے عدالت میں تسلیم کیا کہ سلمان مرتضیٰ نے کوئی مواد شیئر نہیں کیا،وکیلِ صفائی نے مؤقف اختیار کیا کہ استغاثہ ٹرائل کے دوران ایک بھی الزام ثابت نہ کر سکا، اس کے باوجود ٹرائل کورٹ نے سزا سنا دی، مجرم کو اس کے رشتہ داروں نے والدہ کی جائیداد ہتھیانے کے لیے جھوٹے مقدمے میں ملوث کیا، قانون کے مطابق اگر سزا 3 سال یا اس سے کم ہو تو مجرم سزا معطلی اور ضمانت کا حق رکھتا ہے۔

عدالت نے ریکارڈ کا جائزہ لینے اور تفصیلی دلائل سننے کے بعد مجرم کی 3 سال قید کی سزا معطل کرتے ہوئے ایک لاکھ روپے کے ضمانتی مچلکوں پر اس کی رہائی کا حکم دے دیا.

Shares: