لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس شاہد کریم نے اسموگ کے تدارک اور خشک سالی سے بچاؤ کے لیے اہم اقدامات کی ہدایت دیتے ہوئے گزشتہ سماعت کا تحریری حکم نامہ جاری کر دیا۔ اس فیصلے میں لاہور ہائی کورٹ نے اسموگ کے کنٹرول اور پانی کی کمی کے مسائل سے نمٹنے کے لیے حکومت کو ضروری اقدامات کرنے کی ہدایت دی ہے۔

اسموگ کے تدارک کے لیے حکومتی محکموں کی کارکردگی پر سوالات عدالت نے اسموگ کے تدارک کے حوالے سے حکومتی محکموں کی کارکردگی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اسے ناکام قرار دیا۔ عدالت نے کہا کہ اسموگ کے تدارک کے لیے ابھی تک مؤثر اقدامات نہیں کیے گئے ہیں، جس کی وجہ سے شہریوں کو صحت کے مسائل کا سامنا ہے۔لاہور ہائی کورٹ نے خشک سالی کے خطرات کے پیش نظر واٹر ایمرجنسی نافذ کرنے کی تجویز دی ہے۔ فیصلے میں کہا گیا ہے کہ پانی کی کمی کے مسائل سے نمٹنے کے لیے فوری طور پر اقدامات کیے جائیں اور پی ڈی ایم اے کو اس حوالے سے مزید فعال ہونے کی ہدایت کی گئی ہے۔ عدالت نے گھروں میں پانی ضائع کرنے والے افراد اور ہاؤسنگ سوسائٹیوں کی انتظامیہ کے خلاف کارروائی کرنے کا حکم دیا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ عدالت نے ہدایت کی ہے کہ کوآپریٹو ڈیپارٹمنٹ ان افراد پر جرمانے عائد کرے جو اپنے گھروں میں گاڑیاں دھو کر پانی ضائع کرتے ہیں یا صاف پانی کو ضائع کرنے والے پائپ استعمال کرتے ہیں۔

عدالت نے پی ڈی ایم اے کو ہدایت دی ہے کہ پانی کے تحفظ کے حوالے سے مختلف محکموں کے فوکل پرسنز کی کمیٹی تشکیل دی جائے۔ اس کمیٹی کے ممبران پانی کے تحفظ کے لیے عملی اقدامات کریں گے اور ان کی رپورٹ عدالت میں پیش کی جائے گی۔ یہ بھی نشاندہی کی گئی ہے کہ ڈی جی پی ڈی ایم اے نے ماحولیاتی تبدیلی کے پیشِ نظر دریاؤں میں پانی کی کمی کا خدشہ ظاہر کیا ہے۔ عدالت نے کہا کہ پی ڈی ایم اے کو اس مسئلے سے نمٹنے کے لیے دیگر محکموں کے ساتھ مل کر پیشگی اقدامات کرنا ہوں گے۔ عدالت نے مزید کہا کہ واٹر ایمرجنسی کے معاملے کو فوری طور پر کابینہ میں پیش کیا جائے تاکہ اس کے نفاذ کے لیے ضروری اقدامات کیے جا سکیں۔ عدالت نے یہ بھی کہا کہ اس صورتحال میں کورونا کی طرز پر ایمرجنسی نافذ کی جائے تاکہ پانی کی کمی کے مسئلے سے مؤثر طریقے سے نمٹا جا سکے۔

آئندہ سماعت 11 اپریل کو عدالت نے کیس کی آئندہ سماعت 11 اپریل کو مقرر کرتے ہوئے حکومتی محکموں کو ہدایت کی ہے کہ وہ واٹر ایمرجنسی کے نفاذ کے حوالے سے اپنی رپورٹ پیش کریں۔

Shares: