لاہور ہائیکورٹ میں عورت مارچ کی اجازت نہ دینے پر ڈپٹی کمشنر کے خلاف دائر توہین عدالت کی درخواست کی سماعت ہوئی.
جسٹس انوار حسین نے لینا غنی سمیت دیگر درخواست گزاروں کی درخواستوں پر سماعت کی۔ ڈپٹی کمشنر لاہور نے عدالتی حکم پر جلسے کی اجازت سے متعلق رپورٹ پیش کی، جس میں بتایا گیا کہ 8 فروری کو شہر میں کرکٹ میچ اور ہارس کیٹل شو منعقد ہو رہا ہے، جبکہ جلسے کی اجازت سے متعلق مشاورت اور میٹنگز ابھی جاری ہیں۔ ڈی سی لاہور نے مزید کہا کہ اس حوالے سے مزید میٹنگز بھی بلائی جا رہی ہیں،سماعت کے دوران ڈپٹی کمشنر لاہور نے مارچ کا اجازت نامہ عدالت میں جمع کرا دیا،سرکاری وکیل نے عدالت میں عورت مارچ کی سیکیورٹی کے انتظامات سے متعلق خط پیش کیا، جس میں بتایا گیا کہ مارچ 12 فروری کو منعقد کیا جائے گا اور شرکاء کو فول پروف سیکیورٹی فراہم کی جائے۔
عدالت نے استفسار کیا کہ عورت مارچ کے انعقاد کے لیے درخواست کب موصول ہوئی تھی؟ جس پر ڈی سی لاہور نے جواب دیا کہ یہ درخواست 29 جنوری کو موصول ہوئی تھی۔ عدالت نے سوال کیا کہ قانون میں درخواست پر فیصلے کے لیے کوئی مقررہ مدت درج ہے؟ ڈی سی لاہور نے جواب دیا کہ قانون میں اس حوالے سے کوئی مدت مقرر نہیں ہے،عدالت نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اگر معاملہ حل نہ ہوا تو چیف سیکرٹری کو طلب کر لیا جائے گا۔ تاہم، عورت مارچ کی اجازت ملنے پر عدالت نے درخواست نمٹا دی۔