لاہور سمیت پنجاب کے مختلف شہروں میں صبح کے اوقات میں فضائی آلودگی کی شدت بدستور برقرار ہے۔ دنیا کے آلودہ ترین شہروں کی فہرست میں لاہور آج بھی پہلے نمبر پر موجود ہے، جہاں ائیر کوالٹی انڈیکس (AQI) خطرناک سطح 420 تک جا پہنچا ہے۔

تفصیلات کے مطابق لاہور میں اسموگ اور فضائی آلودگی کے باعث شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ فضا میں مائیکرو پارٹیکلز کی بڑھتی ہوئی مقدار نے سانس، گلے اور آنکھوں کی بیماریوں میں اضافہ کر دیا ہے۔ شہر کے مختلف علاقوں میں حدِ نگاہ متاثر ہونے سے ٹریفک کی روانی بھی متاثر ہو رہی ہے۔پنجاب کے دیگر شہروں میں بھی صورتحال تشویشناک ہے۔ فیصل آباد میں پارٹیکیولیٹ میٹرز (PM2.5) کی مقدار 622، ملتان میں 485 جبکہ بہاولپور میں 255 ریکارڈ کی گئی۔ انڈیکس کے مطابق 300 سے اوپر کی سطح انسانی صحت کے لیے نہایت مضر قرار دی جاتی ہے۔

طبی ماہرین نے شہریوں کو ہدایت کی ہے کہ وہ بلا ضرورت گھروں سے باہر نہ نکلیں، ماسک کا لازمی استعمال کریں، اور آنکھوں و جلد کی حفاظت کے لیے احتیاطی تدابیر اختیار کریں۔ ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ بچوں، بزرگوں اور سانس کے مریضوں کو خصوصی احتیاط برتنی چاہیے۔فضائی آلودگی کے عالمی ادارے آئی کیو ائیر (IQAir) کے مطابق دنیا کے آلودہ ترین شہروں میں لاہور کے بعد بھارت کا دارالحکومت نئی دہلی دوسرے، بنگلہ دیش کا دارالحکومت ڈھاکا تیسرے، جبکہ بھارتی شہر کلکتہ چوتھے نمبر پر ہے۔اسی فہرست میں پاکستان کا ساحلی شہر کراچی بھی پیچھے نہیں رہا، جہاں فضائی آلودگی کا ائیر کوالٹی انڈیکس 165 ریکارڈ کیا گیا، جس کے ساتھ وہ دنیا کے پانچویں آلودہ ترین شہر کے طور پر درج ہوا ہے۔

ماحولیاتی ماہرین کا کہنا ہے کہ لاہور اور دیگر شہروں میں آلودگی کی بڑی وجوہات میں فصلوں کی باقیات جلانا، صنعتی اخراج، ٹریفک کا دھواں، اور موسم کی تبدیلی کے اثرات شامل ہیں۔ حکومتی اداروں کو اسموگ ایمرجنسی پلان پر فوری عمل درآمد کی ضرورت ہے تاکہ عوام کو سانس لینے کے لیے صاف فضا میسر آ سکے۔

Shares: