لاہور پولیس سے پیٹی بھائیوں کو بچانے کی روش ختم، ایک اور مثال قائم کر دی
اغواء کی وادات میں ملوث پولیس اہلکاروں کی نشاندہی 24 گھنٹے میں مکمل،ایک ملزم گرفتار، باقی ملزمان کی تلاش کے لیے مسلسل چھاپے جاری ہیں، ترجمان ڈی آئی جی آپریشنز کے مطابق 17 ستمبر کو ہونے والی واردات کا گزشتہ روز مقدمہ درج ہوا تھا،ڈی آئی جی آپریشنز فیصل کامران نے واقعہ کا نوٹس لیا تھا،ڈی آئی جی آپریشنز نے ایس پی کینٹ قاضی علی رضا کی سربراہی میں سپیشل ٹیم تشکیل دی،مقدمہ میں کہا گیا کہ شہری محمد ندیم کے ساتھ میڈیکل سکیم سے نکلتے ہوئے واردات ہوئی،وردی میں ملبوس اہلکاروں نے شہری کو اغواء کر کے 40 لاکھ تاوان وصول کیا، ترجمان ڈی آئی جی آپریشنز کے مطابق گرفتار ملزم فاروق الحسن کانسٹیبل پولیس لائنز میں تعینات تھا، مفرور ملزمان کانسٹیبل شاہد اور کانسٹیبل آصف کی تلاش جاری ہے،
ڈی آئی جی آپریشنز فیصل کامران کا کہنا ہے کہ مجرم وردی میں ہو کسی بھی لباس میں، ٹھکانہ جیل ہی ہے، لاہور پولیس میں جزا کے ساتھ ساتھ سزا کا بھی سخت نظام ہے، لاہور پولیس شہریوں کی محافظ، ایک ڈسپلن فورس ہے،لاہور پولیس میں قانون اور ضابطہ خلاف ورزی کی ہرگز گنجائش نہیں،قانون کی خلاف ورزی کرنے والے سخت سزا کے لیے تیار رہیں،