لاہور کے پوش علاقے ڈیفنس فیز 6 سے اغوا ہونے والے 64 سالہ معروف جنرل سرجن ڈاکٹر طاہر جمیل کو پولیس نے چند گھنٹوں کی کوشش کے بعد قصور سے بحفاظت بازیاب کروا لیا۔ اس اہم کارروائی میں کرائم کنٹرول ڈیپارٹمنٹ نے مرکزی کردار ادا کیا، جبکہ ڈی آئی جی آپریشنز فیصل کامران نے واقعے کو "ریڈ لائن” قرار دیتے ہوئے فوری کارروائی کی ہدایت دی۔
ذرائع کے مطابق ڈاکٹر طاہر جمیل ایک نجی اسپتال سے اپنی رہائش گاہ کی جانب روانہ تھے کہ دو موٹر سائیکلوں پر سوار نامعلوم مسلح افراد نے ان کی گاڑی کو روکا اور اسلحے کے زور پر انہیں اغوا کر کے ساتھ لے گئے۔ واردات کی اطلاع ملتے ہی لاہور پولیس حرکت میں آ گئی، شہر کے داخلی و خارجی راستوں پر ناکہ بندی کر دی گئی اور تفتیشی ٹیموں نے شواہد اکٹھے کرنا شروع کیے۔پولیس کی بروقت کارروائی کے نتیجے میں اغوا کاروں کا سراغ لگایا گیا، جس کے بعد کرائم کنٹرول ڈیپارٹمنٹ نے قصور میں کارروائی کر کے ڈاکٹر طاہر جمیل کو بازیاب کروایا۔ پولیس حکام کے مطابق جیسے ہی اغوا کاروں کو پولیس کی نقل و حرکت کا علم ہوا، انہوں نے گرفتاری سے بچنے کے لیے مغوی کو چھوڑ دیا اور فرار ہو گئے۔
ڈی آئی جی آپریشنز فیصل کامران خود جائے وقوعہ پر پہنچے، شواہد کا تفصیلی جائزہ لیا اور متاثرہ خاندان سے ملاقات کی۔ انہوں نے ڈاکٹر طاہر جمیل کی بحفاظت واپسی کی یقین دہانی کرائی اور واقعے کو ایک سنگین خطرہ قرار دیتے ہوئے کہا”یہ واقعہ ریڈ لائن ہے۔ شہریوں کی جان و مال کا تحفظ ہماری اولین ترجیح ہے، اغوا کاروں کو جلد از جلد گرفتار کیا جائے گا۔”ترجمان پولیس کے مطابق اغوا کی واردات کسی منظم گروہ کا کام لگتی ہے، تاہم جلد ہی مجرمان کو قانون کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔ سی سی ٹی وی فوٹیج، موبائل ڈیٹا اور دیگر تکنیکی شواہد کی مدد سے تفتیش جاری ہے۔