لاہور کے ایک نجی کالج میں طالبہ سے مبینہ زیادتی کی غیرمصدقہ خبر پھیلانے کے معاملے پر بنی مشترکہ تحقیقاتی کمیٹی کے اجلاس کی اندرونی کہانی منظر عام پر آ گئی ہے۔ ذرائع کے مطابق، یہ خبر سوشل میڈیا پر اسی روز پھیلائی گئی جب ایک نئے سوشل میڈیا پیج کی تخلیق کی گئی، جس نے جلد ہی ہلچل مچادی۔ذرائع نے بتایا کہ یہ سوشل میڈیا پیج ایک طالبہ کی جانب سے تخلیق کیا گیا، جس نے زخمی لڑکی کے بارے میں معلومات کو مبینہ طور پر زیادتی کے واقعے سے جوڑنے کی کوشش کی۔ یہ اقدام ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت کیا گیا، جس کے نتیجے میں کالج میں افراتفری پھیل گئی۔تحقیقات میں شامل ایف آئی اے کے ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ انہوں نے اس سوشل میڈیا پیج سے متعلق تمام پہلوؤں کی تحقیقات شروع کردی ہیں۔ تفتیشی ٹیم نے مجموعی طور پر 950 سے زائد سوشل میڈیا پیجز کی نشاندہی کرلی ہے، جو اس معاملے میں ملوث ہو سکتے ہیں۔
ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ نجی کالج کے طلباء کو دیگر کالجز کی تنظیموں نے احتجاج کے لیے اکسایا۔ اس احتجاج کے دوران، نجی کالج کے کیمپس نمبر 10 میں والدین کی آڑ میں کچھ شرپسند افراد داخل ہوئے، جنہوں نے گرلز کالج میں توڑپھوڑ کی۔ اس دوران، توڑپھوڑ کرنے والے افراد نے چہروں پر ماسک لگائے ہوئے تھے، جس کی وجہ سے ان کی شناخت ممکن نہیں ہو سکی۔حکومتی ذرائع نے اس معاملے کی سختی سے نوٹس لیتے ہوئے متعلقہ اداروں کو ہدایت دی ہے کہ وہ اس واقعے کی تحقیقات میں تیزی لائیں اور ان تمام افراد کو قانون کے کٹہرے میں لائیں جو اس واقعے میں ملوث ہیں۔ اس کے علاوہ، متاثرہ طالبہ کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے خصوصی اقدامات کرنے کا فیصلہ بھی کیا گیا ہے۔
Baaghi Digital Media Network | All Rights Reserved