لاہورمحکمہ وائلڈ لائف نے شادی شدہ جوڑے کی شیر کے بچے کے ساتھ ویڈیوز اور تصاویر کا نوٹس لے لیا

0
44

لاہور کے محکمہ وائلڈ لائف نے سوشل میڈیا پر ایک نئے شادی شدہ جوڑے کی شیر کے بچے کے ساتھ وائرل ہونے والی ویڈیو اور تصاویر کا نوٹس لے کر تحقیقات شروع کر دی ہیں۔

باغی ٹی وی :حال ہی میں ایک فوٹوگرافر کی جانب سے انسٹاگرام اکاؤنٹ پر متعدد اسٹوریز شیئر کی گئیں جو دیکھتے دیکھتے ہی وائرل ہو گئیں۔

سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے شادی کے فوٹو شوٹ میں دولہا دُلہن کے ساتھ ایک شیر کا بچہ بھی موجود ہے جس کا استعمال فوٹو شوٹ کے لیے کیا جا رہا ہے۔


اس معاملے پر ٹوئٹر پر سیو دی وائلڈ نامی اکاؤنٹ سے پنجاب والڈ لائف کو توجہ دلاتے ہوئے کہا گیا ہے کہ کیا آپ کا اجازت نامہ ایک شیر کے بچے کو شادی کی تقاریب کے لیے کرائے پر دینے کی اجازت دیتا ہے؟۔

صارف نے کہا کہ اس بیچارے شیر کے بچے کو دیکھیں جسے تقریب میں ایک پروپ کے طور پر استعمال کیا جا رہا ہےیہ اسٹوڈیو لاہور میں ہے جہاں اس شیر کے بچے کو قید کیا ہوا ہے، براہ کرم اسے بچائیں۔


فیصل امین نامی صارف نے کہا کہ لوگوں کے ساتھ کیا مسئلہ ہے ، ایک متاثرہ شیر کو ایک پروپ کے طور پر استعمال کیا جا رہا ہے اور اسٹوڈیو کو جس نے ایسا کیا اس کو شرم آنی چاہئے پنجاب گورنمنٹ کو اب سیاسی جلسوں سے لیکر شادی کی شوٹنگ ، جانوروں کی طرح کے حامیوں تک ، ان کی "اسیران نسل” کی پالیسی پر نظر ثانی کرنا ہوگی ، یہ شیر کا بچہ بیمار ہے-


ایک صارف پنجاب وائلڈ لائف کو توجہ دلاتے ہوئے کہتی ہیں کہ ‘جانورو ں کے ساتھ اس زیادتی کو روکا جائے۔


ڈاکٹر آصف علی خان نامی صارف نے کہا کہ ’ریاست کہاں ہے، کہاں ہے قانون، غیر فعال حکام کو کیا اس سے زیادہ کسی ثبوت کی ضرورت ہے؟‘۔

جس کے بعد لاہور کے محکمہ وائلڈ لائف نے سوشل میڈیا پر ایک نئے شادی شدہ جوڑے کی شیر کے بچے کے ساتھ وائرل ہونے والی ویڈیو اور تصاویر کا نوٹس لے کر تحقیقات شروع کر دی ہیں۔

غیر ملکی خبررساں ادارے بی بی سی اردو نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ اس حوالے سے وائلڈ لائف لاہور کے ڈی ایف او تنویر جنجوعہ کا کہنا ہے کہ حکومت پنجاب اور وائلڈ لائف پنجاب نے کچھ شرائط کے ساتھ جنگلی حیات کی افزائش کے لیے ’بریڈنگ فارم‘ کی اجازت دے رکھی ہے جس کا لائنسس حاصل کرنے کے بعد ایسی جنگلی حیات کی جن کی پاکستان میں آماجگاہیں نہیں ہیں اور وہ پاکستان کی مقامی جنگلی حیات نہیں ہیں بریڈنگ اور فارمنگ کی اجازت دی جاتی ہے۔

لیکن حکام کے مطابق اس میں کسی بھی صورت میں نمائش کرنے کی کوئی اجازت نہیں ہے اور یہ کہ جوڑے اور تصاویر بنانے والے سٹوڈیو نے تصاویر اور ولاہور مھیڈیو بنوا کر غیر قانونی کام کیا ہے۔ حکام کا کہنا ہے کہ سٹوڈیو اور جوڑے پر کم از کم ایک لاکھ روپے جرمانہ یا انھیں قید کی سزا ہو سکتی ہے۔

تنویر جنجوعہ کا کہنا تھا کہ ان کے خیال کے مطابق مذکورہ شیر کا بچہ کسی بریڈنگ فارم سے حاصل کیا گیا ہوگا اور ان کے مطابق اس بریڈنگ فارم کے خلاف بھی کارروائی ہو گی۔

تنویر جنجوعہ کا کہنا تھا کہ تصاویر اور ویڈیو میں بظاہر لگ رہا ہے کہ ’شیر کا بچہ بے سدھ ہے۔وہ کسی قسم کی حرکت نہیں کر رہا، مگر ایسا نہیں ہےمحسوس ہوتا ہے کہ یہ تربیت یافتہ ہے اپنے مالک کے ساتھ مانوس ہو چکا ہے اور اس کی ہدایات پر عمل کرتا ہے شادی کی تصاویر اور ویڈیو میں بھی لگتا ہے کہ وہ اپنے مالک کی ہدایات پر عمل کر رہا ہے۔

تنویر جنجوعہ کا کہنا تھا کہ بریڈنگ فارمز میں شیروں اور جنگلی حیات کو تربیت فراہم کی جاتی ہے جس کے بعد وہ انسانوں سے مانوس ہو جاتے ہیں یہ افریقی نسل کے شیر کا بچہ ہے جس کی عمر کوئی دو، تین ماہ ہو سکتی ہے۔

جبکہ دوسری جانب بی بی سی می رپورٹ کے مطابق افضل سٹوڈیو کے احسن نے دعویٰ کیا ہے کہ شادی شدہ جوڑے کی تصاویر کے ساتھ شیر کے بچے کی تصاویر بعد میں شامل کی گئیں ہیں ان کا کہنا تھا کہ تصاویر کے موقع پر شیر وہاں موجود نہیں تھا۔

جب ان سے کہا گیا کہ ایسی ویڈیوز بھی موجود ہیں جن میں شیر کا بچہ نظر آ رہا ہے تو ان کا کہنا تھا کہ ’ہم نے ویڈیو نہیں بنائی تھی اور ویسے بھی یہ تصاویر دس، پندرہ روز پرانی ہیں۔

Leave a reply