وہ خوبرو جو بچھڑنے کی بات کرنے لگا
خزاں نے گھیر لیا خوش مزاج لڑکی کو
تحریک دفاع قومی زبان و لباس شعبہ خواتین کی یہ روایت ہے کہ ہمیشہ نوجوان نسل، ان کے علم و فن / قابلیت اور جذبے کو سراہتی ہے۔ نئی ابھرتی ہوئی شاعرات اور لکھاریوں کے فکر و فن کو ادبی حلقوں سے روشناس کراتی ہے اور ان کے لیے ادب کی دنیا کی راہیں ہموار کرنا ہماری تحریک کا اولین مقصد ہے تاکہ ان کو وہ مقام و مرتبہ ملے جس کی وہ حق دار ہیں۔ اسی روایت کو برقرار رکھتے ہوئے خوبصورت لب و لہجے کی مالک شاعرہ لیلی رب نواز کے اعزاز میں 3 نومبر 2025ء بروز بدھ ایک بزم "شام پذیرائی” کا انعقاد کیا گیا۔ جس کی صدارت بانی و سرپرست عمارہ کنول نے کی۔ عمارہ کنول نے بزم میں شریک تمام سامعین کو خوش آمدید کہا ۔بزم کا باقاعدہ آغاز تلاوت کلام پاک سے ہوا جس کی سعادت پرتاثیر آواز کی مالک حافظہ آصفہ ارشاد کو حاصل ہوئی۔ عائشہ راجپوت نے اپنے منفرد اور دلکش انداز میں حمدیہ اشعار پیش کیے۔ نظامت کے فرائض بھی محترمہ عائشہ راجپوت نے بڑی خوبصورتی اور احسن طریقے سے نبھائے۔ اس یادگار بزم میں محترمہ ام کسوہ، ندا عباس ( انگلستان)فہیمہ شیرازی ،عائشہ راجپوت ،نغمہ عزیز ،عنبرین فاطمہ ،عائشہ صدیق ،حمیرا انور،عائشہ فاطمہ ،فاطمہ اعجاز،عابدہ صابر، محترمہ تاشفہ،عائشہ سعد ،عائشہ یاسین اور راقمہ صائمہ اختر نے شرکت کی۔ محترمہ فہیمہ شیرازی ے بہت پیارے اور منفرد انداز میں میٹھی بولی سرائیکی میں اپنا کلام پیش کیا۔
لیلی رب نواز کو دعوت سخن دیا گیا انہوں نے اپنا پسندیدہ خوبصورت کلام سنا کر سامعین سے خوب داد سمیٹی۔ عائشہ راجپوت ے لیلی رب نواز صاحبہ سے کچھ سوالات کیے شاعرہ نے بہت خوبصورت انداز میں تمام سوالات کے جوابات دئیے۔ انہوں نے بتایا ان کے پسندیدہ شاعر محسن نقوی ہیں۔ لیلی رب نواز نے اپنی شاعری کے موضوعات پر بات کی۔ محبت، احساس، قدرت کی خوبصورتی پیڑ، پہاڑ اور پھول ان کے پسندیدہ موضوعات ہیں۔ انہوں نے زندگی کے تلخ حقائق کو بہت کم موضوع سخن بنایا ہے۔ شعری فن کی خوبصورتی، الفاظ کا انتخاب اور وزن و بحر کا استعمال ذہنی سکون اور خوشی کا سبب بنتا ہے لیلی رب نواز کی شاعری سن کر بالکل ایسا ہی لگا۔ انہوں نے اپنی شاعری میں داخلی کیفیات، احساسات اور درد کی شدت کو بڑی سچائی اور خوبصورتی سے بیان کیا ہے۔ ان کی شاعری میں جذبات و احساسات کی گونج سنائی دیتی ہے۔ اختتام میں عمارہ کنول نے تمام سامعین کا شکریہ ادا کیا یوں ایک خوبصورت اور یادگار محفل اختتام کو پہنچی۔ اللہ تعالیٰ سے دعا ہے تحریک دفاع قومی زبان و لباس اسی طرح ترقی کرتی رہے اور نو آموز لکھاریوں کے لیے ایسی محافل کا انعقاد کرتی رہے تاکہ ہم ادب اور اپنی زبان سے جڑے رہیں








