ریفارم یو کے کے سربراہ نائجل فراج نے اعلان کیا ہے کہ اگر ان کی پالیسی نافذ ہوئی تو برطانیہ کے ٹیکس دہندگان کو £230 بلین کی بچت ہوگی۔

ان کے مطابق یہ ہدف قانونی مہاجرین کو واپس بھیجنے اور مستقل رہائش (ILR) کا نظام ختم کرنے سے حاصل کیا جا سکتا ہے۔پالیسی کی تجاویز میں مستقل رہائش (ILR) کا درجہ ختم کر کے صرف ویزہ تجدیدی نظام رکھا جائے گا۔غیر ملکیوں کو ریاستی مراعات اور فنڈز سے محروم کیا جائے گا۔نئے ویزے کے لیے تنخواہ کی حد اور انگریزی زبان کی مہارت لازمی ہوگی۔شہریت حاصل کرنے کی مدت پانچ سال سے بڑھا کر سات سال کی جائے گی۔

اس اعلان پر ماہرین اور حزبِ اختلاف نے شدید ردعمل دیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ £230 بلین کی بچت کا دعویٰ غیر یقینی ہے اور اس کے عملی ثبوت موجود نہیں۔
صحت اور سماجی خدمات کے نمائندوں کا کہنا ہے کہ اس پالیسی سے این ایچ ایس اور کیئر سیکٹر کو شدید نقصان ہوگا کیونکہ ان شعبوں میں مہاجر عملہ ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے۔

قانونی ماہرین کے مطابق ایسی پالیسی انسانی حقوق کے قوانین اور بین الاقوامی معاہدوں سے متصادم ہو سکتی ہے۔ اگر یہ نافذ ہوئی تو ہزاروں خاندان متاثر ہوں گے اور عدالتوں میں چیلنج کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

محض الفاظ نہیں، عملی اقدامات سے خواتین کو بااختیار بنانا ہوگا،اسحاق ڈار

Shares: