بھارتی سیاستدان،بی جے پی کے رہنما اور سابق نائب وزیرِ اعظم لال کرشن اڈوانی کی طبیعت ایک بار پھر بگڑ گئی ہے، جس کے بعد انہیں آج دہلی کے مشہور اپولو اسپتال میں داخل کرایا گیا ہے۔
ذرائع کے مطابق، اڈوانی کی حالت فی الحال مستحکم ہے اور انہیں بہتر دیکھ بھال فراہم کی جارہی ہے۔ میڈیکل بلیٹن بھی جلد جاری کیے جانے کا امکان ہے تاکہ ان کی صحت کی صورتحال کے بارے میں عوام کو آگاہ کیا جا سکے۔لال کرشن اڈوانی، جو اس وقت 97 سال کے ہیں، گزشتہ چند ماہ سے مختلف طبی مسائل کا شکار رہے ہیں اور انہیں کئی مرتبہ اسپتال میں داخل کرانا پڑا ہے۔ اس سے پہلے، اگست 2023 میں بھی اڈوانی کو اسپتال میں داخل کرایا گیا تھا۔ 3 جولائی کو انہیں دہلی کے اپولو اسپتال میں داخل کرایا گیا تھا، اور اس سے قبل 26 جون کو دہلی کے آل انڈیا انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز (ایمز) میں بھی ان کا علاج کیا گیا تھا۔ اس دوران انہیں نیورولوجی ڈپارٹمنٹ کی نگرانی میں رکھا گیا تھا اور ایک چھوٹی سی سرجری بھی کی گئی تھی۔ تاہم، وہ جلد ہی صحت یاب ہو کر اسپتال سے ڈسچارج ہوگئے تھے۔
لال کرشن اڈوانی کی صحت کے مسائل حالیہ برسوں میں بڑھ گئے ہیں، جس کی وجہ سے وہ زیادہ تر وقت گھر پر ہی آرام کرتے ہیں۔ اس کے باوجود، ان کی سیاسی اور سماجی سرگرمیاں جاری ہیں، اور حالیہ برسوں میں ان کی خدمات کو تسلیم کیا گیا ہے۔ اس سال، انہیں ملک کے سب سے بڑے اعزاز، بھارت رتن سے نوازا گیا تھا، لیکن صحت کی خرابی کی وجہ سے وہ راشٹرپتی بھون میں منعقد ہونے والی بھارت رتن کی تقریب میں شرکت نہیں کر سکے تھے۔30 مارچ 2023 کو، صدرِ جمہوریہ دروپدی مرمو نے ان کی رہائش گاہ پر جا کر انہیں بھارت رتن کا اعزاز دیا۔ اس موقع پر وزیرِ اعظم نریندر مودی، نائب صدر جگدیپ دھنکھڑ، مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ اور وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ بھی موجود تھے۔
لال کرشن اڈوانی 8 نومبر 1927 کو کراچی میں پیدا ہوئے تھے اور انہوں نے اپنی سیاسی زندگی کا آغاز 1950 کی دہائی میں کیا۔ اڈوانی نے اٹل بہاری واجپئی کے دور حکومت میں نائب وزیرِ اعظم کے طور پر خدمات انجام دیں۔ وہ بھارت کے وزیرِ داخلہ بھی رہے اور 1986 سے 2005 تک بی جے پی کے قومی صدر کی حیثیت سے کئی اہم فیصلوں میں شامل رہے۔ انہیں 2015 میں پدم وِبھوشن سے بھی نوازا گیا تھا، جو بھارت کا دوسرا سب سے بڑا شہری اعزاز ہے۔