پہلگام ڈرامہ،مودی سرکار کاپہلگام میں مسلمانوں کی زمینوں پر ناجائز قبضہ
پہلگام میں منظم انداز میں سرکاری انتظامیہ کی سرپرستی میں مسلمانوں کی زمینوں پر قبضہ کیا جا رہا ہے،انسداد تجاوزات مہم” کے نام پر مسلمانوں کی دکانوں اور مکانات کو بھی مسمار کیا جا رہا ہے، مسلمان مالکان کی زمینوں پر ناجائز قبضوں نے پہلگام کے مسلمانوں کا جینا دوبھر کردیا ہے ،پہلگام کی یہ زمینیں صدیوں مسلمانوں کے زیر استعمال ہیں، 2 فروری 2023 کو، حکومتی اہلکاروں نے کشمیری رہنما اور سابق میرواعظ قاضی یاسر کے شاپنگ کمپلیکس کو مسمار کر دیا،سابق مونسپل کونسلر بشیر احمد ڈار اور منظور احمد کا لارہ پورہ میں تعمیر کردہ ’’گرین ایکر گیسٹ ہاؤس‘‘ کو غیر قانونی تحویل میں لے لیا،مودی سرکار کے ظالمانہ قوانین کے مطابق اب زمین کو ریاستی مفاد کے نام پر کسی بھی مقصد کے لیے لیز پر دیا جا سکتا ہے،مودی سرکار نے پہلگام میں لیز کی مدت کو 99 سال سے گھٹا کر صرف 40 سال کر دیا ہے،پہلگام کے دیہی علاقوں میں اس انہدامی مہم کا سب زیادہ نقصان گوجر اور بکروال جیسی خانہ بدوش اقلیتوں کو پہنچا،ان خانہ بدوش اقلیتوں کی رہائش گاہوں کو نشانہ بنا کر 110کنال سے زائد جنگلاتی اراضی ضبط کر لی گئی،
سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہےکہ مودی سرکار کے یہ تمام اقدامات انسانی حقوق کی سخت خلاف ورزی ہیں، پہلگام کے مسلمانوں کیخلاف ناجائز قبضے کی یہ مہم مقامی آبادی کو بے دخل کرنے کی منظم سازش ہے،مودی سرکار کے یہ اقدامات مقبوضہ کشمیر کے علاقوں میں مسلمانوں کے آبادی کے تناسب کو تبدیل کرنے کی کوشش ہے،پہلگام میں فالس فلیگ آپریشن کرنے کا مقصد مسلمانوں کی جائدادوں پر ناجائز قبضہ کرنا ہے۔ علاقے میں ایسی صورتحال پیدا کی جارہی ہے ، تاکہ مسلمانوں کے ملکیت پر بھارتی حکومت قبضہ کر سکے۔